رسائی کے لنکس

ایشیا کپ: تقریب سے قبل شیڈول کا اعلان، بھارتی بورڈ کے سیکریٹری پر تنقید


ایشیا کپ کے انعقاد سے قبل ہی ایک اور تنازع سامنے آ گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایونٹ کے شیڈول کا اعلان اور ٹرافی کی رونمائی ایک ساتھ کرنا تھی لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے میزبان بورڈ سے قبل ہی شیڈول کا اعلان کر دیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے صدر ذکا اشرف کی سربراہی میں جمعرات کی شام لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ تقریب کے دوران ایشیا کپ کے شیڈول کا اعلان کیا گیا۔

لیکن اس تقریب سے لگ بھگ 45 منٹ قبل جے شاہ جو ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں نے سوشل میڈیا پر شیڈول پوسٹ کر کے سب کو حیران کر دیا۔

انہوں نے اس ٹویٹ کے لیے اے سی سی کے ٹوئٹر ہینڈل کے بجائے اپنے ذاتی ٹوئٹر ہینڈل کا استعمال کیا جس کی وجہ سے دونوں بورڈز کے تعلقات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

بی سی سی آئی کے سیکرٹری اگر شیڈول کا اعلان کرنے میں کچھ دیر انتظار کرتے تو کسی کو فرق نہیں پڑتا، لیکن میزبان بورڈ کو اس حق سے محروم کرنے پر انہیں سوشل میڈیا صارفین نے آڑے ہاتھوں لیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی گورننگ بورڈ کے سابق رکن شکیل شیخ نے جے شاہ کے ٹویٹ پر کہا کہ اگر اے سی سی ہی کو شیڈول پوسٹ کرنا تھا تو اتنی بڑی تقریب کی کیا ضرورت تھی، ان کے خیال میں ایسا کرنے سے پی سی بی کی جگ ہنسائی ہو گی۔

اسپورٹس جرنلسٹ فیضان لاکھانی کی رائے ان سے مختلف تھی، ان کے خیال میں جب اے سی سی کو معلوم تھا کہ پی سی بی نے ایونٹ کی ٹرافی کی رونمائی اور شیڈول کے اعلان کے لیے تقریب کا اہتمام کیا ہوا ہے تو تقریب سے 45 منٹ قبل شیڈول جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

عبدالماجد بھٹی کے خیال میں شیڈول جاری نہ کرکے ذکا اشرف نے لیڈ لینے کا ایک سنہری موقع گنوا دیا۔

ایک اور صحافی آصف سہیل نے تو جے شاہ کو اس حرکت پر 'چیٹر' کہہ کر مخاطب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شیڈول کا اعلان کرنا میزبان بورڈ یعنی پی سی بی کا حق تھا۔ لیکن جے شاہ نے ذکا اشرف کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

ادھر سری لنکا میں موجود پاکستانی صحافی عظیم صدیقی نے جے شاہ کے ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹویٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے سبق آموز ثابت ہو سکتا ہے کیوں کہ اس سے کئی باتیں واضح ہو رہی ہیں۔ سب سے اہم یہ ہے کہ اگر آپ اپنی عزت نہیں کروائیں گے تو آپ کی کوئی عزت نہیں کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تقریب سے قبل شیڈول پوسٹ کر کے جے شاہ نے پاکستان کی بے عزتی کی ہے اور ان کے اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہائبرڈ ماڈل کامیاب ثابت نہیں ہو گا۔ اس کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی سمیت ان تمام ایونٹس پر فرق پڑے گا جس کی میزبانی پاکستان کو کرنی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین بھی اس تنقید میں پیچھے نہیں رہے، شاہ زیب علی نامی صارف کے خیال میں جے شاہ نے ذکا اشرف اور پاکستان کرکٹ بورڈ دونوں کی بے عزتی کی ہے۔ جب پاکستان ایونٹ کا میزبان ہے تو شیڈول کا اعلان بھی انہیں ہی کرنا چاہیے تھا۔

ارسلان شہزاد نامی صارف کے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو جے شاہ کی اس حرکت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے۔

ایک بھارتی صارف سومناتھ چکرورتی نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ جے شاہ شیڈول کے اعلان سے پاکستان کو محروم کر سکتا ہے۔ لیکن بطور بی سی سی آئی سیکریٹری بھارتی کرکٹ کے ریڈیو حقوق کا مسئلہ حل نہیں کر سکتا۔

بھارتی صارف اومکار منکامے نے بھی اے سی سی کے ٹوئٹر ہینڈل کے بجائے جے شاہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیڈول پوسٹ ہونے پر حیرانی کا اظہار کیا۔

ایشیا کپ کے میچز دو مختلف ممالک میں کیوں ہو رہے ہیں؟

ٹورنامنٹ کے انعقاد سے قبل بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے پی سی بی کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کی جانب سے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز دی گئی جسے تمام ممبر ممالک نے قبول کیا۔

بدھ کو جاری ہونے والے شیڈول کے مطابق ایشیا کپ کا آغاز 30 اگست کو ملتان میں پاکستان اور نیپال کے میچ سے ہوگا جس کے بعد ایونٹ 17 ستمبر تک جاری رہے گا۔

ایونٹ کا سب سے اہم میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو ستمبر کو کینڈی میں ہو گا جب کہ فائنل 17 ستمبر کو کولمبو میں دو ٹاپ ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔

پاکستان کے دو شہر ملتان اور لاہور ان چار میچز کی میزبانی کریں گے جو ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان کو ملے ہیں۔ ان میں سے دو میچ ملتان اور دو ہی لاہور میں کھیلے جائیں گے جن میں سے ایک میچ سپر فور مرحلے کا ہو گا۔

ایونٹ کے باقی تمام میچز جن میں فائنل بھی شامل ہے، سری لنکا میں کھیلے جائیں گے۔ ایونٹ سے پاکستان، سری لنکا، بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیموں کو ورلڈ کپ کی تیاری کا بھرپور موقع ملے گا جو اکتوبر نومبر میں بھارت میں کھیلا جائے گا۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG