واشنگٹن —
آئین کی رو سے، ملک کے تمام بالغ باشندوں کو ووٹنگ کا اختیار دیا گیا ہے۔ اُن میں جیل میں سزا کاٹنے والے قیدی بھی شامل ہیں۔
مگر، ماضی میں قیدیوں کے لیے کوئی واضح اور مناسب طریقہ ِ کار نہ ہونے کی وجہ سے ووٹنگ کے عمل میں شفافیت پر ہمیشہ ایک سوالیہ نشان رہا ہے۔ اس مرتبہ، الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ قیدیوں کو حق ِرائے دہی کا اختیار حاصل ہے۔ لہذا، انہیں بھی ووٹ ڈالنے کے لیےمناسب سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری، محمد افضل خان نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے تمام قیدیوں کو ’پوسٹل بیلٹ‘ کے ذریعے ووٹنگ کا اختیار دیا جائے گا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اِس مرتبہ الیکشن کمیشن بہت ہی فعال کردار ادا کر رہا ہے، جِس کے لیے ملک کے تمام بالغ باشندوں کو ووٹنگ کا اختیار دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ساٹھ سے ستر فی صد ایسے قیدی ہیں جن کے کیسز کا فیصلہ ابھی تک سنایا نہیں گیا اور نہ ہی انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔
تاہم، ایک غیر سرکاری ادارے ’گلوبل فاؤنڈیشن‘ نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر 89 جیلیں ہیں جن میں 86000 سے زائد قیدی موجود ہیں۔
گلوبل فاؤنڈیشن کے اگزیکٹو ڈائرکٹر، الفت حسین کاظمی کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے لیے پوسٹل بیلٹ سسٹم کا طریقہٴ کار زیادہ کارآمد نہیں ہے۔ اُن کے بقول، ماضی میں پوسٹل بیلٹ کے طریقہ کار کی وجہ سے دھاندلی کے واقعات سامنے آئے تھے، جس میں یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ انہیں ’ای ووٹنگ‘ کے جدید طریقے کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق دیا جائے۔
مگر، ماضی میں قیدیوں کے لیے کوئی واضح اور مناسب طریقہ ِ کار نہ ہونے کی وجہ سے ووٹنگ کے عمل میں شفافیت پر ہمیشہ ایک سوالیہ نشان رہا ہے۔ اس مرتبہ، الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ قیدیوں کو حق ِرائے دہی کا اختیار حاصل ہے۔ لہذا، انہیں بھی ووٹ ڈالنے کے لیےمناسب سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری، محمد افضل خان نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے تمام قیدیوں کو ’پوسٹل بیلٹ‘ کے ذریعے ووٹنگ کا اختیار دیا جائے گا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اِس مرتبہ الیکشن کمیشن بہت ہی فعال کردار ادا کر رہا ہے، جِس کے لیے ملک کے تمام بالغ باشندوں کو ووٹنگ کا اختیار دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ساٹھ سے ستر فی صد ایسے قیدی ہیں جن کے کیسز کا فیصلہ ابھی تک سنایا نہیں گیا اور نہ ہی انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔
تاہم، ایک غیر سرکاری ادارے ’گلوبل فاؤنڈیشن‘ نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر 89 جیلیں ہیں جن میں 86000 سے زائد قیدی موجود ہیں۔
گلوبل فاؤنڈیشن کے اگزیکٹو ڈائرکٹر، الفت حسین کاظمی کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے لیے پوسٹل بیلٹ سسٹم کا طریقہٴ کار زیادہ کارآمد نہیں ہے۔ اُن کے بقول، ماضی میں پوسٹل بیلٹ کے طریقہ کار کی وجہ سے دھاندلی کے واقعات سامنے آئے تھے، جس میں یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ انہیں ’ای ووٹنگ‘ کے جدید طریقے کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق دیا جائے۔