رسائی کے لنکس

ٹک ٹاک کی 80 لاکھ قابلِ اعتراض ویڈیوز بلاک کر دی گئیں، پی ٹی اے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک سے قابلِ اعتراض مواد پر مبنی 80 لاکھ سے زائد ویڈیوز ہٹا دی گئی ہیں۔

منگل کو ٹک ٹاک پر نامناسب مواد اور اس کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر راشد خان اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل دو رکنی بینج نے کی۔

پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود سمیت وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کے عہدیداروں جب کہ درخواست گزاروں کی جانب سے سارہ علی اور نازش مطفر عدالت میں حاضر ہوئے تھے۔

پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی ویڈیوز روکنے کے اقدامات کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا، اُنہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ٹک ٹاک پر مواد کی نگرانی کی جا رہی ہے اور مبینہ فحش، نامناسب اور قابلِ اعتراض مواد کو ہٹایا جا رہا ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد کی نگرانی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 80 لاکھ سے زائد ویڈیوز ہٹا دی گئی ہیں۔

پی ٹی اے کے وکیل اور تیکنیکی ماہر جہانزیب محسود نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں عدالت میں ٹک ٹاک پر شائع کی جانے والی غیر اخلاقی اور قابلِ اعتراض مواد کو ہٹانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 80 لاکھ سے زائد ویڈیوز ہٹانے کے علاوہ چار لاکھ سے زائد اکاؤنٹس بھی بلاک کر دیے گئے ہیں۔

جہانزیب محسود نے کہا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے ویب سائٹ کی نگرانی کے لیے ایک فوکل پرسن بھی تعنیات کر دیا ہے۔

ٹک ٹاک پاکستانی صارفین کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:55 0:00

دوران سماعت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے ٹک ٹاک کے بارے میں پی ٹی اے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کبھی بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے حق میں نہیں ہے۔ لیکن اس کی سرگرمیاں پاکستانی معاشرے کی عکاس ہونی چاہئیں۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 40 افراد نے ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی اور نامناسب مواد کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ کے ذریعے فیڈریشن آف پاکستان، وزارت قانون و انصاف، چیئرمین پی ٹی اے اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو فریق بناتے ہوئے عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ نامناسب اور قابلِ اعتراض مواد کی وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جائے۔

عدالت نے 10 مارچ 2021 کو ٹک ٹاک پر ملک بھر میں مشروط پابندی عائد کی تھی۔ پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کو بھی ٹک ٹاک کی انتظامیہ سے رابطہ قائم کرنے اور اسے عدالت کے تحفظات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

فیصلے میں عدالت نے حکم دیا تھا کہ جب تک ٹک ٹاک انتظامیہ پی ٹی اے حکام کے ساتھ غیر اخلاقی مواد کی روک تھام کے لیے طریقۂ کار وضع کرے ورنہ پابندی برقرار رکھی جائے گی۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی اور پاکستان میں مواد سے متعلق فوکل پرسن تعینات کرنے پر عدالت نے 21 اپریل کو ٹک ٹاک پر عائد پابندی اس شرط پر ہٹا دی کہ شیئرنگ ایپ ہر غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ نہیں کی جائیں گی۔

XS
SM
MD
LG