پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پاکستان میں موبائل ایپلی کیشن 'ٹک ٹاک' پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے ملک بھر میں بلاک کر دیا ہے۔
'پی ٹی اے' نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ٹک ٹاک' پر غیر اخلاقی اور نامناسب مواد شیئر کرنے کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق 'ٹک ٹاک' کے بارے میں 'پی ٹی اے' کو بہت سی شکایات موصول ہوئی تھیں جن کا جائزہ لینے کے بعد ادارے نے اس پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان کے مطابق پی ٹی اے نے 'ٹک ٹاک' کو شکایات پر فائنل نوٹس دیا تھا اور جواب داخل کرانے کی مہلت دی تھی۔ لیکن 'ٹک ٹاک' انتظامیہ کی جانب سے شکایات کا ازالہ نہ کرنے کی وجہ سے پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے 'ٹک ٹاک' انتظامیہ کو پابندی سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔
'پی ٹی اے' کے ترجمان خرم مہران نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ 'ٹک ٹاک' انتظامیہ سے کئی بار بات ہوئی اور انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ غیر اخلاقی مواد ہٹانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ لیکن ایسا مواد پھر بھی ایپ پر موجود رہا جس کی وجہ سے 'پی ٹی اے' کو یہ فیصلہ کرنا پڑا۔
خرم مہران کے بقول یہ پابندی غیر معینہ مدت کے لیے عائد کی گئی ہے۔ لیکن 'ٹک ٹاک' کی انتظامیہ کی جانب سے ایپ سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے اور مناسب اقدامات کرنے کی صورت میں اس پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ٹک ٹاک' انتظامیہ کی طرف سے غیر اخلاقی مواد روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کے بعد ہی اسے پاکستان میں کھولا جائے گا۔
'کسی ایپلی کیشن کو پسند یا ناپسند کی بنیاد پر بند کرنا درست نہیں'
انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کے لیے متحرک غیر سرکاری تنظیم 'میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی' کے اسد بیگ نے اس پابندی کے بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی مواد کا جواز بنا کر بند کیا گیا جو درست نہیں۔
ان کے بقول اس ایپلی کیشن پر پابندی کی وجہ سے پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک سخت گیر ملک کے طور پر پیش ہو رہا ہے۔ اپنی مارکیٹ کو بہتر بنانے کی بجائے ہم بیرونِی ملکوں سے آنے والی کمپنیوں پر پابندیاں لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہم پوری دنیا سے بڑی کمپنیوں کو پاکستان میں کاروبار لانے کا کہہ رہے ہیں اور دوسری جانب ان کمپنیوں پر پابندیاں لگائی جا رہی ہے جس سے پاکستان کے امیج کو نقصان پہنچے گا۔
پاکستان میں ڈیٹنگ ایپس پر پابندی
اس سے قبل گزشتہ ماہ 'پی ٹی اے' نے غیر اخلاقی مواد کی موجودگی پر پانچ ڈیٹنگ ایپس پر بھی پابندی لگائی تھی۔ جن ایپس پر پابندی لگائی گئی تھی ان میں ٹِنڈر، گرِنڈر، ٹیگڈ، اسکاؤٹ اور 'سے ہائے' شامل تھیں۔
ٹیلی مواصلات کے نگران ادارے 'پی ٹی اے' نے کہا تھا کہ مذکورہ ایپلی کیشنز کے غیر اخلاقی، غیر مہذب اور منفی اثرات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ان پلیٹ فارمز کی انتظامیہ کو ڈیٹنگ کی خدمات ختم کرنے اور مقامی قوانین کے مطابق لائیو اسٹریمنگ کے مواد میں تبدیلی کا کہا گیا تھا۔
'پی ٹی اے' نے کہا تھا کہ مذکورہ پلیٹ فارمز نے مقررہ وقت کے اندر نوٹسز کا جواب نہیں دیا تھا جس پر اتھارٹی نے ان ایپلی کیشنز کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
'ٹک ٹاک' کے اقدامات
رواں سال اگست میں 'ٹک ٹاک' نے کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر پاکستان میں قابلِ اعتراض مواد ہٹانے کے علاوہ ہزاروں اکاؤنٹس کو معطل اور بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
'ٹک ٹاک' انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ان پانچ بڑے صارف ممالک میں شامل ہے جہاں ٹرمز آف سروسز یا کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کے باعث 'ٹک ٹاک' پر موجود ویڈیوز کو بڑی تعداد میں ہٹایا گیا ہے۔
'ٹک ٹاک' نے پاکستان کے صارفین کی سہولت کے لیے اُردو میں بھی ایک ہدایت نامہ جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ 'ٹک ٹاک' میں کسی ویڈیو کے بارے میں رپورٹ کرنے کا فیچر بھی موجود ہے جس کے ذریعے نا مناسب مواد یا اکاؤنٹ کے بارے میں شکایت کی جا سکتی ہے۔
ٹک ٹاک انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ سال جولائی سے دسمبر تک پاکستان میں صارفین کی جانب سے اپ لوڈ کی گئی 37 لاکھ 28 ہزار 162 نامناسب ویڈیوز کو ہٹایا گیا تھا۔
بھارت سمیت کئی ممالک میں 'ٹک ٹاک' کو پہلے ہی مختلف وجوہات کے باعث پابندی کا سامنا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کچھ عرصہ قبل 'ٹک ٹاک' کی مالک کمپنی 'بائٹ ڈانس' کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین کو ممنوع قرار دیا تھا۔
رواں برس کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے 'ٹک ٹاک' کو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ چین کی یہ ایپلی کیشن امریکہ میں اپنا کاروبار امریکی کمپنیوں کو فروخت کر دے۔ بصورتِ دیگر امریکہ میں اس کے آپریشنز بند کر دیے جائیں گے۔
امریکی حکومت کے اقدامات کے بعد 'بائٹ ڈانس' نے امریکہ میں اپنے آپریشنز ٹیکنالوجی کمپنی 'اوریکل' کو فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔