پاکستان میں حکمراں جماعت کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کر دیا ہے۔
ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کے بعد وہ آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف اور تریسٹھ ٹو کے تحت غلط بیانی کے مرتکب ہوئے ہیں، لہذٰا اب وہ صادق اور امین نہیں رہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے بطور وزیرِ اعظم توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف کو اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریکِ انصاف کی فارن فنڈنگ سے متعلق فیصلے کی کاپی بھی لف کی گئی ہے۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے اسلام آباد اور کمیشن کے صوبائی دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
جمعرات کو تحریکِ انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری، شبلی فراز، فواد چوہدری، اسد عمر، عمر ایوب، فیصل جاوید، اعظم سواتی کارکنوں کے ہمراہ لیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر کے باہر پہنچ گئے اور چیف الیکشن کمشنر سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
البتہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے حالیہ بیان میں تحریکِ انصاف کے الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس
دریں اثنا پاکستان کی وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں فارن فنڈنگ سے متعلق پی ٹی آئی کے حوالے سے فیصلہ آنے کے بعد اہم فیصلے متوقع ہیں۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے مطابق وزیرِ قانون اور حکومتی قانونی ٹیم کابینہ کو الیکشن کمیشن کے فیصلے پر بریفنگ دے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری متوقع ہے۔
وفاقی کابینہ ایسے موقع پر اہم فیصلے کرنے جا رہی ہے جب تحریکِ انصاف نے جمعرات کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس ضمن میں عمران خان ایف نائن پارک میں کارکنان سے خطاب کریں گے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈںگ حاصل کرنے کا الزام درست ثابت ہوا ہے۔ کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کے لیے معاملہ وفاقی حکومت کو بھجوا دیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن نے حکومت کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کے خلاف ٹیکنیکل ناک آؤٹ کی سازش رچائی ہے۔ اب عام انتخابات میں پوری پی ڈی ایم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ پنجاب اسمبلی کے انتخابات جیسے انجام کے امکانات نے انہیں خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں تحریکِ انصاف نے 15 پر کامیابی حاصل کی تھی۔
تحریکِ انصاف کے نادرا چوک پر احتجاج کی درخواست مسترد
اسلام آباد انتظامیہ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)کی نادرا چوک پر جلسہ کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے جب کہ امن و امان کی متوقع خراب صورتِ حال کے پیشِ نظر ریڈ زون میں لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کے لیے اسلام آباد کے نادرا چوک پراحتجاج کی درخواست دی تھی جسے انتظامیہ نے مسترد کر دیا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نادرا چوک ریڈ زون میں واقع ہونے کی وجہ سے وہاں جلسے کے اجازت نہیں دی جا سکتی۔ تحریکِ انصاف ایف نائن پار ک یا ایچ نائن گراؤنڈ کا انتخاب کر کے پر امن احتجاجی جلسہ کرسکتی ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں جلسے کی صورت میں احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انتظامیہ نے ہدایت کی ہے کہ سرکاری ملازمین، میڈیا اور عدالتوں میں پیش ہونے والے سائلین مارگلہ روڈ استعمال کریں جب کہ ڈپلومیٹک انکلیو میں داخلے کےلیے تھرڈ روڈ استعمال کی جائے گی۔
واضح رہے کہ تحریکِ انصاف نے اسلام آباد کے نادرا چوک پر احتجاج کی کال ایسے موقع پر دی ہے جب وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈںگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی اور تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی پر غیر ملکی فنڈنگ کا الزام ثابت ہو گیا ہے جب کہ کمیشن نے مزید کارروائی کے لیے معاملہ وفاقی حکومت کوبھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
پی ٹی آئی کا مؤقف رہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے امتیازی برتاؤ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ہی جماعت پر الیکشن ایکٹ 2017 لاگو کیا اور ایک ہی جماعت کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیرِ شیری رحمن نے پی ٹی آئی کے احتجاج پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد احتجاج کے بجائے عمران خان کو پارٹی سربراہی سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔ اخلاقیات کا درس دینے والے عمران خان خود پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کے بجائے الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی آج صرف اپنا بیانیہ بچانے کے لیے احتجاج کر رہی ہے، دوسروں سے تلاشی دینے کا مطالبہ کرنے والوں نے خود 13 اکاؤنٹس اور غیر ملکی ممنوعہ فنڈنگ چھپائی۔ یہ خیرات کے نام پر بھی غیر ملکی ممنوعہ فنڈنگ لیتے رہے۔