کراچی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انتخابی ریلی پُرامن طور پر ختم ہوگئی۔ اس کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سندھ، خاص کر کراچی کا دورہ مکمل کرکے اسلام آباد واپس پہنچ گئے۔
جمعرات کو ان کی سربراہی میں ایک ریلی نکالی گئی جو شہر کے مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی عزیزآباد میں واقع جناح گراوٴنڈ اور اس کے بعد کریم آباد پر جاکر ختم ہوگئی۔ جناح گراوٴنڈ سندھ کی ایک اور اہم جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے ہیڈکوارٹر کے قریب واقع ہے اور اس میں اب تک متحدہ کے علاوہ کسی اور جماعت نے سیاسی جلسہ یا جلوس منعقد نہیں کیا تھا۔ پی ٹی آئی نے بھی یہاں کا پہلی مرتبہ رخ کیا۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، ان کی اہلیہ ریحام خان، حلقہ این اے 246 عزیز آباد کی نشست سے انتخاب لڑنے والے امیدوار عمران اسماعیل، جہانگیر ترین، علی زیدی، اسد عمر اور دیگر اہم رہنما و سینکڑوں کارکنوں کی موجودگی میں ریلی جب جناح گراوٴنڈ پہنچی. متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے تمام اراکین جن میں عبدالحسیب، فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی، حیدرعباس رضوی، وسیم اختر، ایم کیو ایم کے نامزد امیدوار کنور نوید جمیل اور دیگر اہم رہنما بڑی تعداد میں کارکن وہاں موجود تھے۔
فاروق ستار کی رہنمائی میں ایم کیو ایم کے وفد نے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کی جانب سے ان کا پرجوش استقبال کیا گیا۔ ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں جبکہ الطاف حسین کی جانب سے سونے کا سیٹ اور ملبوسات سمیت کئی تحائف کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
طے شدہ پروگرام کے مطابق عمران خان کو جناح گراوٴنڈ میں واقع شہدا کی یادگار پر فاتح خوانی کرنا تھی۔ تاہم، عمران خان اپنی گاڑی سے کچھ دیر کے لئے اترے متحدہ کے رہنماوٴں سے مصافحہ بھی کیا۔ لیکن، انتہائی رش کی وجہ سے وہ کچھ دیر بعد ہی گاڑی میں دوبارہ جا بیٹھے اور یوں ان کا قافلہ فوراً ہی کریم آباد جانے کے لئے مڑ گیا، جہاں پی ٹی آئی کا الیکشن آفس بنایا گیا تھا۔
ریلی ایک لمبا سفر طے کرکے جناح گراوٴنڈ پہنچی تھی اور عمران خان کے کریم آباد جانے تک کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا تھا، بلکہ متحدہ کے رہنماوٴں کی جانب سے ہونے والا استقبال انتہائی مثبت انداز میں لیا گیا۔ البتہ، دونوں جماعتوں کے سینکڑوں کارکنوں کی جانب سے اپنی اپنی پارٹی اور رہنما کے حق میں لگائے جانے والے نعروں کے جوش میں کچھ کارکن اتنے جذباتی ہوئے کہ آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔ تاہم، موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے کمال مہارت سے دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو منٹوں میں ایک دوسرے سے علیحدہ کردیا۔
عمران خان کے قافلے کے راستے میں موجود انگنت شہریوں نے بھی خیرمقدمی نعرے لگائے۔ پھر جب قافلہ کریم آباد پر پہنچا تو عمران خان، عمران اسماعیل اور دیگر کئی رہنما گاڑی کی چھت پرآگئے اور نعروں کا جواب ہاتھ ہلا ہلاکر دیا۔
کریم آباد پر عمران خان نے پریس کانفرنس سے خطاب میں واضح کیا کہ ان کی جماعت ہر معاملے کو پُرامن انداز میں حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ چھوٹے سے ہی سہی مگر اس ناخوش گوار واقعے کے ذمے داروں کو سزا ضرور دے گی۔
عمران خان نے 19تاریخ کو کراچی میں ہونے والے اپنی جماعت کے جلسے سے متعلق کہا کہ اس کے لئے جناح گراوٴنڈ چھوٹا پڑ جائے گا۔ ان کا یہ بیان اس جانب اشارہ تھا کہ شاید 19اپریل کو جلسہ کسی اور جگہ منعقد ہوگا جبکہ دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی انتہائی کم یا پھر بالکل ہی ختم ہوجائے گی۔
ریلی اور سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے، جبکہ کریم آباد، غریب آباد اور لیاقت آباد اور دیگر اطرافی علاقوں میں ہر طرح کا کاروبار بند رہا۔ کچھ اہم شاہراہیں بھی ٹریفک کیلئے بند رہیں۔
ادھر ایم کیو ایم نے بھی اپنی ساری انتخابی و سیاسی سرگرمیاں معطل رکھیں۔ نہ تو کوئی جلسہ اور نہ ہی کوئی کارنر میٹنگ منعقد کی گئی، جبکہ تمام انتخابی دفاتر اور کیمپ بھی بند رکھے گئے۔
عمران خان کی اہلیہ ریحام خان بھی جمعرات کی صبح ریلی میں شرکت کی غرض سے خصوصی طور پر کراچی پہنچی تھیں، جبکہ شام کے اوقات میں وہ اپنے شوہر عمران خان کے ساتھ کراچی ایئرپورٹ پر ووٹرز کو پولنگ والے دن گھروں سے نکل کر پی ٹی آئی کے حق میں ووٹ دینے کے پیغام کے ساتھ ہی اسلام آباد واپس چلی گئیں۔