پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان حیدرآباد اور بھٹ شاہ کے بعد بدھ کی رات کراچی پہنچ گئے۔ان کی کراچی آمد قومی اسمبلی کی نشست این اے 246 عزیز آباد میں 23 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے پس منظر میں خاصی اہمیت کی حامل قرار دی جا رہی ہے۔
سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کا دورہٴسندھ کافی ہلچل مچائے گا۔ جمعرات کو وہ عزیز آباد میں واقع ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کے نہایت قریب واقع جناح گراوٴنڈ جائیں گے اور وہاں موجود شہدا کی یادگار پر فاتح خوانی کریں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے عمران خان کو جناح گراوٴنڈ آنے کے بیان کا خیرمقدم کیا اور لندن سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ میں عمران خان کو جناح گراوٴنڈ آمد کی پیشگی مبارکباد دیتا ہوں۔ ’ہمارے کارکنان آپ کے استقبال کے لئے موجود ہوں گے اور کسی بھی قسم کی نعرہ بازی، بیہودگی، بدتمیزی یا بد تہذیبی نہیں ہوگی۔ جناح گراوٴنڈ بھی آپ کا اپنا گراوٴنڈ ہے اور آپ بھی جلسہ کریں‘۔
الطاف حسین نے ساتھ ہی اپنے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے ماحوال خراب ہو۔
عمران خان نے بھی الطاف حسین کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔
لیکن، پچھلے دو ہفتے سے کریم آباد پر دونوں جماعتوں کے کارکنوں کی جھڑپوں، ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازیوں، الیکشن آفس پر حملہ کرنے کا الزام، ریلیوں میں کارکنوں کا ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہوجانا اور تھانا کورٹ کچہری تک معاملہ لے جانے کے بیانات نے ماحول میں کشیدگی پیدا کی ہوئی ہے۔ لہذا، تجزیہ نگاروں اور مبصرین کا خیال ہے کہ ایسے میں جناح گراوٴنڈ آنا اور حلقے کا دورہ کرنا شہریوں کی گہری فکرمندی کا باعث بنا ہوا ہے۔
ادھر حیدرآباد میں عمران خان کی آمد کے موقع پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کا آپس میں گتھم گتھا ہوجانا اور دو گروپوں میں تقسیم ہوکر ایک دوسرے کے خلاف ہاتھا پائی کرنا اور رات کو کراچی میں عمران اسماعیل کے گھر پر ہونے والی پریس کانفرنس میں ہونے والی بدنظمی نے بھی شہریوں کی فکرمندی میں اصافہ کردیا ہے۔
حیدرآباد میں عمران خان کو جب اس بدنظمی کی اطلاع ملی تو وہ کارکنوں سے بات کرنے کے بجائے گاڑی میں بیٹھ کر سیدھے بھٹ شاہ روانہ ہوگئے۔
بدھ کو کریم آباد پر پی ٹی آئی کے الیکشن آفس کے قریب رہنے والے متعدد افراد نے بھی نمائندے سے بات کرتے ہوئے ایک انجانے خوف کی طرف اشارہ کیا، حالانکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ کراچی میں خوف کی فضا ختم کرنے آئے ہیں۔ کراچی کے عوام کے پاس پہلے چوائس نہیں تھی، لیکن اب وہ ووٹ کے حوالے سے اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے۔
اپنی پارٹی کے نامزد امیدوار، عمران اسماعیل کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں، اس لئے میں خود جناح گراوٴنڈ جاوٴں گا۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ وہاں میرے استقبال کے لئے انڈے اور ٹماٹر بڑی تعداد میں رکھے گئے ہیں، لیکن میں ڈرنے والا نہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولنگ کے دن پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر رینجرز یا فوج تعینات کی جانی چاہئے۔ ساتھ ہی، انہوں نے یہ بیان بھی دیا کہ جماعت اسلامی ہمیں سپورٹ کرے گی۔ تاہم، ان سے ملاقات ہونا باقی ہے۔ ان کے اس بیان پر جماعت اسلامی میں بھی ہلچل دیکھی گئی۔ جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت سنہ 1970 سے اس نشست سے انتخاب لڑ رہی ہے۔ لہذا، پی ٹی آئی جماعت اسلامی کے حق میں دستبردار ہو۔
جماعت اسلامی کے اسی نشست سے انتخاب لڑنے والے امیدوار، راشد نسیم کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی سے زیادہ ووٹ حاصل کرے گی، متحدہ کے زیادہ ووٹ کاٹے گی۔