رسائی کے لنکس

چھوٹو نے 12 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیے


پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوتی چھوٹو گینگ کا سربراہ حساس اداروں کی تحویل میں رہے گا۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقوں میں سرگرم جرائم پیشہ گروہ ’’چھوٹو گینگ‘‘ کے سربراہ غلام رسول نے فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اس گینگ نے غیر مشروط طور پر ہتھیار پھینکے۔

’’یہ جو کچے میں آپریشن چل رہا ہے یہ ڈاکو چھوٹو اور اس کے 12 ساتھیوں نے غیر مشروط طور پر ہتھیار پھینک دیئے ہیں پاک فوج کے سامنے ۔۔۔ اور جزیرے سے باہر ابھی ان کو کشتی کے ذریعے منتقل کر دیا گیا ہے۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوتی چھوٹو گینگ کا سربراہ حساس اداروں کی تحویل میں رہے گا۔

لفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ اس سے قبل 24 مغوی پولیس اہلکاروں کو اُن کے ہتھیاروں سمیت بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ڈاکوؤں کے اہل خانہ جن میں 24 خواتین، 44 بچے اور چار بزرگ شامل ہیں اُن کو بھی محفوظ طریقے سے جزیرے سے نکال لیا گیا ہے۔

لفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ فوج کے سربراہ نے آپریشن کی نگرانی کرنے والے کمانڈر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اُس وقت تک علاقے میں رہیں جب تک جزیرے پر موجود تمام ڈاکوؤں کو ختم نہیں کر دیا جاتا۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ جہاں بھی کوئی نو گو ایریا ہو گا، اُسے ختم کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 24 پولیس اہلکاروں کو گزشتہ ہفتے ’’چھوٹو گینگ‘‘ نے یرغمال بنا لیا تھا جب کہ جرائم پیشہ گروہ سے جھڑپ میں پولیس کی طرف سے کم از کم چھ اہلکاروں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی جا چکی ہے۔

پنجاب کے جنوبی ضلع راجن پور میں دریائے سندھ میں ایک جزیرے کچا جمال پر موجود ’’چھوٹو گینگ‘‘ کو فوج کی طرف سے منگل کو حتمی وارننگ دی گئی تھی کہ وہ مغوی پولیس اہلکاروں کو رہا کر دے۔

کچا جمال میں فضا سے پمفلٹ بھی پھینکے گئے تھے، جن میں جرائم پیشہ گروہ سے کہا گیا تھا کہ اگر پولیس اہلکاروں کو رہا نہیں کیا جاتا ہے تو بھرپور کارروائی کی تمام تر ذمہ داری اس گروہ پر ہو گی۔

اغوا برائے تاوان، قتل اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ گروہ کے خلاف جنوبی پنجاب کے ضلع راجن پور میں پولیس نے یہ کارروائی رواں ماہ کے اوائل میں شروع کی تھی، لیکن جب آپریشن میں نمایاں پیش رفت نا ہوئی تو فوج نے اس کی قیادت سنبھال لی۔

علاقے میں سینکڑوں فوجی اہلکاروں کے علاوہ پولیس اور رینجرز بھی بدستور موجود ہیں۔

اس سے قبل پولیس کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ جرائم پیشہ گروہ کے لگ بھگ 200 سہولت کاروں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

پنجاب میں کچے کے علاقے میں فوج کی قیادت میں اتنا بڑا آپریشن ایک غیر معمولی اقدام ہے کیوں کہ ماضی میں اس صوبے میں فوج یا رینجرز کی قیادت میں ایسی کارروائیاں نہیں ہوئیں۔

البتہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر پنجاب کے شہری علاقوں میں محدود کارروائیاں ہوتی رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG