پنجاب پولیس نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف مقدمات میں ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے اور بغاوت پر اُکسانے کی دفعات بھی شامل کر لی ہیں۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور میں پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات میں دفعہ 121 (ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے) کی دفعہ بھی شامل کر لی گئی ہے۔
عمران خان کے خلاف دنگے، فساد، مختلف طبقات میں دُشمنی کے فروغ، مسلح افواج میں بغاوت کو ہوا دینے اور بدامنی پھیلانے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم سے جیل میں تفتیش کی اجازت دی جائے جس پر انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے پولیس کی درخواست منظور کر لی۔
تفتیشی افسران نے ہر مقدمے سے متعلق عدالت میں الگ الگ درخواستیں دائر کیں جن میں کہا گیا ہے کہ تمام مقدمات میں عمران خان سے پوچھ گچھ کی ضرورت ہے۔
یہ مقدمات مختلف دفعات کے تحت عسکری ٹاور لاہور کو آگ لگانے، تھانہ شادمان لاہور پر حملہ اور مسلم لیگ (ن) کے ماڈل ٹاؤن لاہور میں دفتر کو آگ لگانے کے الزامات پر درج کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں تین برس سزا کے بعد اٹک جیل میں قید ہیں۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے عمران خان کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار کرنے اور شامل تفتیش کرنے کی بھی اجازت دے دی تھی۔
پاکستان تحریکِ انصاف کا ردِعمل
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن کہتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف جتنے بھی مقدمات بنا لیں ان میں انصاف کی توقع نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ جس طرح انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، وہ سب کے سامنے ہیں۔
قانونی ماہرین کی رائے میں عدالت صرف اُس کیس کو دیکھتی ہے جو اُس کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں جب بھی کوئی ملزم اپنے دفاع میں پیش نہیں ہوتا تو عدالت اُس کیس میں ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔
فورم