پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں پیر کی رات ایک بم دھماکے میں دو افراد ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق، صوبائی دارلحکومت کے نواحی علاقے سریاب روڈ اور ڈبل روڈ کو ملانے والے پُل کے نیچے نا معلوم افراد نے دھماکہ خیز مواد نصب کر رکھا تھا، جس کو ناکارہ بنانے کے لئے بم ڈسپوزل کی ٹیم کے ارکان موقع پر پہنچے۔
ٹیم کے ارکان بم کو ناکارہ بنا رہے تھے کہ اس دوران زوردار دھماکہ ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے کی زد میں آکر بم ڈسپوزل ٹیم کے سربراہ عبدالرزاق اور اُن کا محافظ پولیس اہلکار عبدالمجید موقع پر ہلاک ہوگئے، جبکہ 10 زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا۔
زخمیوں میں پولیس اہلکاران بھی شامل ہیں، جن میں سے دو کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے دھماکے کی مذمت اور پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ سکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کئے جائیں۔ دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ آج شام کو صوبہٴ پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں ایک خودکش بم حملے میں پولیس کے اعلیٰ افسران سمیت 13 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ دوجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
قدرتی وسائل سے مالا مال اس جنوب مغر بی صوبے میں گزشتہ سال ضلع نصیر آباد میں بھی بم کو نا کارہ بناتے وقت ایک اہلکار ہلاک ہوگیاتھا ۔
بلوچستان میں اس سے پہلے بھی ریلوے ٹر یک اور قومی شاہراہوں پر پُلوں کو دھماکہ خیز مواد سے اُڑایا جاتا رہا ہے جس کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکر ی تنظیمیں قبول کر تی رہی ہیں ۔
اس جنوب مغر بی صوبے میں بعض کالعدم عسکری تنظیمیں بلوچستان کے ساحل اور وسائل پر اختیار کےلئے مسلح کاروائیاں گزشتہ ایک عشرے سے زائد عر صے سے کر رہی ہیں ۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور آئین کو تسلیم کر نے والوں کے ساتھ ہر وقت مذاکرات کےلئے تیار ہے