کو ئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک تازہ واقعہ میں نا معلو م مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے بلو چستان کے ممتاز ماہر تعلیم پر وفیسر فضل باری کو ہلاک اور ان کے ڈرائیور عبد الستار ابابکی کوشد ید زخمی کر دیا ۔ واردات کے بعد ملزمان مو ٹر سائیکل پر فرار ہو گئے۔
پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن حامد شکیل نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ بلو چستان تعلیمی بور ڈ کے سابق چیئر مین اور تعمیر نو ریذیڈینشل کالج مشر قی بائی پاس کے پر نسپل پر وفیسر ریٹائرڈ فضل باری پیر کی صبح اپنے گھر سے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں واقع سکول جارہے کہ تعلیمی ادارے کے مرکزی گیٹ پرپہلے سے گھات لگائے حملہ آوروں نے اُن کی گاڑی پر فائرنگ کرد ی جس سے پروفیسرباری موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
ڈی آئی جی پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد تین تھی اور وہ دو موٹرسائیکلوں پر سوارتھے ۔ پو لیس نے اب تک پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے ۔
اس واقعے کے بعد تعمیر نو کالج کے طلبا نے سول ہسپتال کے سامنے سڑک کو بند کر کے گاڑیو ں پر پتھراؤ کیا جب کہ کو ئٹہ کی مختلف شاہر اہو ں پرمظاہرے بھی کیے۔ لیاقت پارک کے سامنے جب مشتعل طلبا نے گاڑیوں پر پتھر اؤ شر وع کیا تو پولیس نے اُنھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی ۔
پر وفیسر فضل باری کی میت کو کچھ دیر کے لیے تعمیر کالج پولیس لائن میں رکھا گیااور نمازہ جنازہ کے بعدلاش اُن کے آبائی علاقے فیصل آباد روانہ کردی گئی۔
گورنر ، وزیراعلیٰ بلو چستان نے پر وفیسر فضل باری کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ صوبائی وزیر تعلیم طاہر محمو دکا کہنا ہے کہ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ یا ہدف بنا کر ہلاک کرنے کے واقعات میں لگ بھگ 30 اساتذہ کو نشانہ بنا یا گیا ہے اوردوسروں صوبوں سے بلو چستان تعلیم دینے کے لیے آنے والے اساتذہ کو بلوچستان چھوڑنے کی دھمکیاں دی جارہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان ہی دھمکیوں سے خو فزدہ ہو کر 300 سو سے زائد اساتذہ نے اپنا تبادلہ دوسر ے صوبے خصوصاً پنجاب کرانے کے لیے درخواستیں جمع کر ادی ہیں۔
دریں اثناء پولیس حکام کے مطابق کوئٹہ کے علاقے گولی مار چوک میں پیر کی دوپہر ہونے والے ایک بم دھماکے ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے وقت لوگ وہاں معمول کی خریداری میں مصروف تھے۔
ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس محمد زمان ترین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دھماکا خیز مواد پلاسٹک کے تھیلے میں رکھا گیا تھا۔ دھماکے سے قریبی دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔