ہانگ کانگ میں مقامی حکومتوں کے انتخابات میں لوگوں کے حق رائے دہی استعمال کرنے کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ہانگ کانگ میں ڈسٹرکٹ الیکشن یا بلدیاتی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہوئی۔
ان انتخابات کو ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکیٹو کیری لیم چنگ کے لیے بھی ایک امتحان قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حق میں احتجاج جاری ہے۔
اس احتجاج میں مظاہرین کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے حامی سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے واقعات ہوتے رہے ہیں جبکہ مظاہرین کی جانب سے املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس پر حملے اور چین کے حامی افراد پر تشدد کئے جانے سے متعلق اطلاعات بھی موصول ہوتی رہی ہیں۔
ہانگ کانگ میں احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جبکہ پانچ ماہ قبل ہانگ کانگ کی پارلیمان میں ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت قیدیوں کو چین منتقل کیا جا سکتا تھا تاہم احتجاج شدید ہونے پر حکومت یہ بل واپس لے چکی ہے البتہ احتجاج بدستور جاری ہے اور مظاہرین ہانگ کانگ کی سی ای او کے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ہونے والے انتخابات میں سہ پہر تک 21 لاکھ افراد ووٹ ڈال چکے تھے۔ یہ اعداد و شمار چار سال قبل ہونے والے انتخابات کے مقابلے میں یکسر مختلف ہیں اس وقت 14 لاکھ 70 ہزار افراد نے ووٹ کا حق استعمال کیا تھا۔
حکام کے مطابق ووٹنگ کی شرح 52 فی صد ہے جبکہ ووٹ ڈالنے کے لیے ابھی کئی گھنٹے باقی تھے۔
خیال رہے کہ ان انتخابات کے نتائج نصف شب میں آنا شروع ہو جائیں گے۔
جمہوریت کے حامی افراد کو امید ہے کہ اس بار ان کے امیدواروں کو برتری حاصل ہو گی جبکہ چین کے حامی افراد بھی اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لیے پر امید ہیں۔
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹیو کیری لیم چنگ نے ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جس طرح آج انتخابات کے روز ہانگ کانگ پر سکون ہے اسی طرح باقی دنوں میں بھی استحکام ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ضرور دیکھنا چاہئے کہ ہانگ کانگ کے تمام لوگ دوبارہ افراتفری نہیں چاہتے۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ کے انتخابات میں 1104 امیدواروں نے حصہ لیا جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل اتنے امیدوار کبھی بھی سامنے نہیں آئے۔ یہاں پر مجموعی طور پر 41 لاکھ افراد ووٹ دینے کا حق رکھتے ہیں۔ جو ہر چار سال بعد 452 نشستوں پر بلدیاتی امیدواروں کا انتخاب کرتے ہیں۔
بلدیاتی امیدوار جنہیں پبلک کونسلر کہا جاتا ہے، صحت عامہ، صفائی کا انتظام اور کچھ دیگر امور پر اخراجات کے اختیارات رکھتے ہیں۔
اگر اس بار انتخابات میں جمہوریت کے حامی امیدواروں کو اکثریت حاصل ہو گئی تو وہ ہانگ کانگ کی قانون سازی اسمبلی میں بھی چھ نشستیں حاصل کر سکیں گے جبکہ انہیں چیف ایگزیکٹیو کا انتخاب کرنے والے پینل میں بھی 117 نشستیں ملیں گی جس کے ارکان کی مجموعی تعداد 1200 ہے۔
ہانگ کانگ کے حوالے سے چین کی جانب سے ہمیشہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ ایک ملک دو نظام کا حامی ہے۔