جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے جمعرات 18 اکتوبر سے’متحدہ مجلس عمل‘ یعنی ایم ایم اے کی بحالی کا اعلان کردیا ہے۔ اس بات کا اعلان انہوں نے منگل کواسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ واضح رہے کہ ایم ایم اے میں اس بار جماعت اسلامی شامل نہیں ہے۔
’متحدہ مجلس عمل ‘ سابق دور میں بنیادی طور پر ایک مشہور مذہبی و سیاسی اتحادتھا ۔اس میں جمعیت علمائے اسلام ، فضل الرحمن گروپ، جمعیت علمائے اسلام (سین) ، جے یوپی، جمعیت اہلحدیث، اسلامی تحریک شامل ہوں گی جبکہ اس بار جماعت اسلامی جیسی اہم سیاسی جماعت ایم ایم اے سے غائب ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار وں کے مطابق جماعت اسلامی مولانا فضل الرحمن سے ناراض ہے اسی لئے وہ ایم ایم اے میں شامل نہیں ہوئی۔
پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے جماعت اسلامی سے اپنے اختلافات کے حوالے سے بتایا کہ جماعت اسلامی نے ان سے صوبہ خیبرپختونخواہ میں ایم ایم اے کی صدارت کے ساتھ ساتھ 50 سیٹیں مانگیں تھیں جس کی وجہ سے اختلاف ہوا۔
جماعت اسلامی ایم ایم اے کی بحالی کےحوالے سے سنجیدہ نہیں۔ وہ پہلے ہی دو سال ضائع کر چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اٹھارہ اکتوبر کو اسلام آباد میں پانچ جماعتوں کا اجلاس ہوگا جس کے بعد ایم ایم اے باضابطہ طور پر بحال ہوجائے گی۔
مولانافضل الرحمن نے واضح کیا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو صاف طور پر بتا دیا ہے کہ وہ ایم ایم اے کا حصہ نہیں ہے۔
’متحدہ مجلس عمل ‘ سابق دور میں بنیادی طور پر ایک مشہور مذہبی و سیاسی اتحادتھا ۔اس میں جمعیت علمائے اسلام ، فضل الرحمن گروپ، جمعیت علمائے اسلام (سین) ، جے یوپی، جمعیت اہلحدیث، اسلامی تحریک شامل ہوں گی جبکہ اس بار جماعت اسلامی جیسی اہم سیاسی جماعت ایم ایم اے سے غائب ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار وں کے مطابق جماعت اسلامی مولانا فضل الرحمن سے ناراض ہے اسی لئے وہ ایم ایم اے میں شامل نہیں ہوئی۔
پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے جماعت اسلامی سے اپنے اختلافات کے حوالے سے بتایا کہ جماعت اسلامی نے ان سے صوبہ خیبرپختونخواہ میں ایم ایم اے کی صدارت کے ساتھ ساتھ 50 سیٹیں مانگیں تھیں جس کی وجہ سے اختلاف ہوا۔
جماعت اسلامی ایم ایم اے کی بحالی کےحوالے سے سنجیدہ نہیں۔ وہ پہلے ہی دو سال ضائع کر چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اٹھارہ اکتوبر کو اسلام آباد میں پانچ جماعتوں کا اجلاس ہوگا جس کے بعد ایم ایم اے باضابطہ طور پر بحال ہوجائے گی۔
مولانافضل الرحمن نے واضح کیا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو صاف طور پر بتا دیا ہے کہ وہ ایم ایم اے کا حصہ نہیں ہے۔