|
پشاور__خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت سے چند روز قبل اغواء کیے گئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ملازمین کی بازیابی کی کوششوں کے سلسلے میں حکام اور مقامی قبائلی عمائدین کا ایک جرگہ منعقد ہوا ہے۔
رات گئے ختم ہونے والے جرگے میں حکام نے اغواء کار طالبان عسکریت پسندوں کے مطالبات پر غور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
سول انتظامیہ، پولیس اور دیگر عہدے داروں کا مشترکہ جرگہ قبائلی مشران کے ساتھ ڈپٹی کمشنر دفتر کے جرگہ ہال میں ہفتے کو ہوا جس میں عسکری قیادت اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے حکام نے بھی شرکت کی۔
جرگے میں مغویوں کی بازیابی کے لیے طالبان عسکریت پسندوں کے مطالبات زیرِ بحث آئے اور ان پر مزید سوچ بچار کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔
جرگے میں سول انتظامیہ کی بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور مقامی رکن صوبائی اسمبلی جوہر محمد خان بھی شریک ہوئے۔
مذاکرات کے بعد رات گئے جاری کردہ سرکاری بیان کے مطابق ڈپٹی کمشنر ذیشان عبداللہ نے بھی جرگے میں شرکت کی۔
کالعدم شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی نے اغوا کیے گئے ملازمین کے بدلے میں تنظیم میں شامل افراد کے گرفتار رشتے داروں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
قومی جرگہ میں شامل بعض رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث نہیں ہیں لہذا حکومت کو چاہیے کہ بے گناہ افراد کو رہا کرے۔
اسی طرح عسکریت پسند تنظیم نے سیکورٹی فورسز کے مبینہ کاروائیوں کے دوران متاثر ہونے والے گھروں اور دیگر املاک کے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا بے۔
ٹی ٹی پی کے مطالبات میں سیکورٹی فورسز کے کاروائیوں کے دوران ہلاک کیے جانے والے مبینہ عسکریت پسندوں کی لاشوں کو تجہیز و تدفین کے لیے لواحقین کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
جرگے میں طالبان عسکریت پسندوں کے مطالبات پر باضابطہ طور پر کوئی سرکاری مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔
البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری عہدے داروں نے مذاکراتی کمیٹی کے ارکان سے کہا کہ وہ خود طالبان سے رابطہ کرکے مصالحتی کردار ادا کریں تاکہ مغوی ملازمین باحفاظت بازیاب کرائے جاسکیں۔
مغویوں کی بازیابی کے لیے مروت قومی جرگہ اور اباشہیدخیل قومی جرگہ کے علاؤہ دیگر دیہات کے مشرانوں کے ساتھ عسکری قیادت، ضلعی انتظامیہ اور قبول خیل پراجیکٹ حکام کے دو اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل جمعے کو واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا تھا اور مغویوں کی بازیابی کے لیے کوششوں بھی شروع کر دی گئی تھیں۔
مقدمے میں نامزد نامعلوم ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
جمعرات کی صبح پرائیوٹ ڈرائیور سمیت اٹامک انرجی کمیشن کے 16 ملازمین کو وانڈا پائندہ خان کے قریب اغواء کیا گیا تھا۔
لکی مروت واقعے کے بعد ایک سرکاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آٹھ مغوی بازیاب کرا لیے گئے ہیں۔
اٹامک انرجی کمیشن کے نو ملازمین اور ڈرائیور ابھی تک عسکریت پسندوں کی حراست میں ہیں۔
وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے چلنے والا اٹامک انرجی کمیشن پاکستان میں فوجی اور سول مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی پر ریسرچ کا ادارہ ہے۔
چند روز قبل ٹی ٹی پی نے افواجِ پاکستان سے منسلک اداروں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
دریں اثنا طالبان عسکریت پسندوں نے مغویوں کا تیسرا ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے جس میں اغوا ہونے والے ملازمین نے اپنی تعداد 10 بتائی ہے۔
اس ویڈیو بیان میں مغویوں نے عسکریت پسندوں کے مطالبات دہرائے ہیں اور حکومت سے اس مسئلے کو پرامن اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اپیل کی ہے۔