افغان خواتین پر مشتمل ایک فوجی دستہ پہلی دفعہ بھارت بھیجا گیا ہے، جہاں بھارتی فوج، چنائی کی ایک فوجی اکیڈمی میں انہیں تربیت دے گی۔ اس سے پہلے ہزاروں کی تعداد میں افغان مرد فوجی بھارت میں تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ تاہم، بھارت پہلی بار افغانستان کی خواتین فوجیوں کو تربیت دے رہا ہے۔
اس دستے میں 18 بری، تین فضائی فوجی خواتین کے علاوہ وہ خواتین بھی شامل ہیں جو افغانستان کی سپیشل فورسز، وزارت دفاع کے اداروں، تعلقات عامہ، مالی اور قانونی امور سے منسلک ہیں۔
افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان، دولت وزیری نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ کل 35 افغان فوجی خواتین تین ہفتوں پر محیط اس تربیتی کورس میں حصہ لین گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ خواتین انگریزی زبان سیکھنے اور کمپیوٹر کورسز میں بھی حصہ لیں گی‘‘۔
افغانستان میں بھارت کے سفیر، منپربت وہرہ نے ایک افغان ٹی وی چینل کو بتایا کہ مذکورہ تربیتی پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ افغان خواتین کو قیادت، جسمانی ورزش اور کمپیوٹر سے متعلق مہارت فراہم کی جائے، تاکہ وہ فوج میں اس کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔
افغانستان کے سابق وفاقی وزیر، مزمل شنواری نے ’وائس آف امریکہ‘ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارت، طالبان کی حکومت گرنے کے بعد سویلین سطح پر افغان حکومت کی مدد کر چکا ہے اور دو بلین ڈالرز سے زیادہ افغانستان کو دے چکا ہے۔ اور اب، بھارت کی طرف سےسکیورٹی سے متعلق تعاون کو افغانستان میں کافی سراہا جا رہا ہے۔
تاہم، انکا کہنا تھا کہ افغان خواتین فوجیوں کی تربیت کے لیے صرف بھارت نہیں بلکہ ترکی بھی بھیجا جا چکا ہے۔
افغانستان اور بھارت کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون پر، پاکستان کئی بار تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ تاہم، پاکستان کے ان تحفظات کے بارے میں جب افغانستان کے وزیر دفاع کے ترجمان سے پوچھا گیا تو انکا کہنا تھا کہ ’’افغانستان، پاکستان کی نو آبادی نہیں ہے؛ اور افغانستان وہ سب کریگا جو اسکے مفاد میں ہو‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر پاکستان، افغانستان کے خلاف برسر پیکار دہشتگردوں کو پناہ گاہیں فراہم نہ کرتا، تو ان کے فوجی دیگر ممالک کے بجائے آج پاکستان میں تربیت حاصل کر رہے ہوتے‘‘۔ پاکستان اِن الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ نگار، ستیش مشرہ کا کہنا ہے کہ بھارت ایک پرامن اور جمہوری افغانستان کا خواہشمند ہے، جس کی خارجہ پالیسی اس کے اپنے کنٹرول میں ہو اور اس مقصد کے لئے بھارت افغانستان کو ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے مطابق، افغان فوج میں خواتین کی مجموعی تعداد دس فیصد ہے؛ جبکہ امریکی فوج کے مطابق افغان وزارت دفاع میں تقریباً چار ہزار پانچ سو خواتین شامل ہیں، جن میں بارہ سو زمینی اور سو فضائی فورس میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔