امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کے روز رینا امیری کو افغان خواتین، بچیوں اور انسانی حقوق کے لیےخصوصی ایلچی نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ تعیناتی ایسے وقت کی جا رہی ہے جب اگست میں امریکی انخلا کے بعد طالبان نے ملک کا کنٹرول سنبھالا اور خواتین کو بڑھتے ہوئےجبر و ستم کا سامنا ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں طالبان نے اعلان کیا تھا کہ محرم ہمراہ نہ ہونے کی صورت میں خواتین کو طویل سفر کی اجازت نہیں ہو گی۔ پہلے ہی خواتین پر تعلیم اور کام کے حوالے سے شدید پابندیاں عائد ہیں۔
بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ہماری خواہش ہے کہ افغانستان پرامن، مستحکم اور محفوظ ہو جہاں تمام افغان سیاسی، معاشی اور سماجی ہم آہنگی کے ماحول میں رہ کر خوش حالی حاصل کریں''۔
امیری افغانستان میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے سابق صدر براک اوباما کے دور میں امریکی محکمہ خارجہ میں خدمات انجام دیں۔ وہ دو دہائیوں کے دوران افغانستان کے امور پر حکومت اور اقوام متحدہ کو مشاورت فراہم کرتی رہی ہیں۔
رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کو خواتین کے حقوق کے سرگرم گروہوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا رہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ انتظامیہ افغانستان میں سرگرم خواتین کارکنوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات اور بلا خوف و خطر زندگی گزارنے کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔
خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ امیری انہی ناقدین میں سے ایک ہیں۔
[اس خبر کا مواد ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز سے لیا گیا ہے]