واشنگٹن —
کھیلوں کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی او سی) کے نائب صدر، جان کوئٹس نے کہا ہے کہ برازیل میں ’2016ء کے ریو ڈی جنئرو گیمز‘ کے لیے کیا جانے والا بندوبست ’بدترین‘ نوعیت کا ہے، اور ساتھ ہی شڈول سے بہت ہی پیچھے ہے۔ تاہم، اُنھوں نے خبردار کیا کہ دوسرے میزبان تلاش کرنے کا کوئی ’پلان بی‘ موجود نہیں۔
اُنھوں نے یہ بات سڈنی میں ’اولمپک فورم‘ کے موقعے پر کہی۔ کوئٹس نے دیگر وفود کو بتایا کہ چند شعبوں میں تعمیراتی کام کا ابھی سرے سے آغاز ہی نہیں ہوا، سہولیات کے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی میں خاصی تاخیر ہوچکی ہے اور پانی کا معیار بھی تسلی بخش نہیں، جب کہ کھیل منعقد ہونے میں صرف دو ہی سال کا عرصہ باقی رہ گیا ہے۔
نائب صدر، جب کا تعلق آسٹریلیا سے ہے، کے بقول، ’میرے خیال میں، ایتھنس کے مقابلے میں یہاں کی صورتِ حال خراب تر ہے‘۔
اُنھوں نے سنہ 2004میں یونان میں ہونے والے کھیلوں کے دوران کی جانے والی تیاریوں کا حوالہ دیا، جو تعمیر میں تاخیر کا باعث تھیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایتھنس میں، ہمارا ایک ہی حکومت اور شہر سے متعلق کچھ ذمے داریوں سے سابقہ پڑا۔ یہاں تین قسم کی مشکلات حائل ہیں۔
جان کوئٹس نے کہا کہ وفاق، ریاستی سرکار اور شہری حکومت کے درمیان رابطہ نہ ہونے کے برابر ہے، جب کہ شہری حکومت ہی تعمیراتی کام کی ذمہ دار ہے۔
بقول اُن کے، ایسا ہے کہ یہ اُس شہر کی بات ہو رہی ہے جو سماجی مسائل سے دوچار ہے، جنھیں حل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ پھر یہ کہ یہی وہ ملک ہے جو چند ہی ماہ بعد ہونے والے ’فیفا عالمی کپ‘ کے انعقاد کے لیے معاہدہ کرنے کی کوششیں بھی کر رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ، ’میرے تجربے میں آنے والا یہ بدترین نوعیت کا ماجرا ہے‘۔
جنوبی امریکی براعظم میں ہونے والے یہ پہلے کھیل ہیں جن میں تاخیر عیاں ہے، لاگت بڑھتی جا رہی ہے اور برازیل کی حکومت اور منتظمیں کے درمیان مختلف سطح پر رابطوں پر نظر ڈالی جائے تو نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث بین الاقوامی کھیلوں کی تنظیموں کی طرف سے نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔
کھیلوں کے بین الاقوامی ادارے نے اسی ماہ کے اوائل میں کئی ایک اقدامات کا اعلان کیا ہے، تاکہ تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والی تاخیر کو درست کیا جا سکے، جس میں مزید معائنہ کاروں کی تعیناتی اور پراجیکٹ کے منتظمیں اور ماہرین کی ٹیمیں روانہ کرنا شامل ہے۔
اِس سے قبل، ’آسٹریلیائی اولمپک کمیشن‘ کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں، کوئٹس نے کہا کہ، تیاریوں میں تیزی لانے کے لیے ’آئی او سی‘ نے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے، لیکن زمینی صورتِ حال بہت ہی پریشان کُن ہے۔
اُنھوں نے یہ بات سڈنی میں ’اولمپک فورم‘ کے موقعے پر کہی۔ کوئٹس نے دیگر وفود کو بتایا کہ چند شعبوں میں تعمیراتی کام کا ابھی سرے سے آغاز ہی نہیں ہوا، سہولیات کے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی میں خاصی تاخیر ہوچکی ہے اور پانی کا معیار بھی تسلی بخش نہیں، جب کہ کھیل منعقد ہونے میں صرف دو ہی سال کا عرصہ باقی رہ گیا ہے۔
نائب صدر، جب کا تعلق آسٹریلیا سے ہے، کے بقول، ’میرے خیال میں، ایتھنس کے مقابلے میں یہاں کی صورتِ حال خراب تر ہے‘۔
اُنھوں نے سنہ 2004میں یونان میں ہونے والے کھیلوں کے دوران کی جانے والی تیاریوں کا حوالہ دیا، جو تعمیر میں تاخیر کا باعث تھیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایتھنس میں، ہمارا ایک ہی حکومت اور شہر سے متعلق کچھ ذمے داریوں سے سابقہ پڑا۔ یہاں تین قسم کی مشکلات حائل ہیں۔
جان کوئٹس نے کہا کہ وفاق، ریاستی سرکار اور شہری حکومت کے درمیان رابطہ نہ ہونے کے برابر ہے، جب کہ شہری حکومت ہی تعمیراتی کام کی ذمہ دار ہے۔
بقول اُن کے، ایسا ہے کہ یہ اُس شہر کی بات ہو رہی ہے جو سماجی مسائل سے دوچار ہے، جنھیں حل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ پھر یہ کہ یہی وہ ملک ہے جو چند ہی ماہ بعد ہونے والے ’فیفا عالمی کپ‘ کے انعقاد کے لیے معاہدہ کرنے کی کوششیں بھی کر رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ، ’میرے تجربے میں آنے والا یہ بدترین نوعیت کا ماجرا ہے‘۔
جنوبی امریکی براعظم میں ہونے والے یہ پہلے کھیل ہیں جن میں تاخیر عیاں ہے، لاگت بڑھتی جا رہی ہے اور برازیل کی حکومت اور منتظمیں کے درمیان مختلف سطح پر رابطوں پر نظر ڈالی جائے تو نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث بین الاقوامی کھیلوں کی تنظیموں کی طرف سے نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔
کھیلوں کے بین الاقوامی ادارے نے اسی ماہ کے اوائل میں کئی ایک اقدامات کا اعلان کیا ہے، تاکہ تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والی تاخیر کو درست کیا جا سکے، جس میں مزید معائنہ کاروں کی تعیناتی اور پراجیکٹ کے منتظمیں اور ماہرین کی ٹیمیں روانہ کرنا شامل ہے۔
اِس سے قبل، ’آسٹریلیائی اولمپک کمیشن‘ کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں، کوئٹس نے کہا کہ، تیاریوں میں تیزی لانے کے لیے ’آئی او سی‘ نے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے، لیکن زمینی صورتِ حال بہت ہی پریشان کُن ہے۔