واشنگٹن —
روس کے وزیرِ مواصلات نے خبردار کیا ہے کہ اگر 'یوٹیوب' انتظامیہ نے اپنی ویب سائٹ سے اس اسلام مخالف فلم کا ٹریلر نہ ہٹا یا جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو مشتعل کردیا ہے تو ویب سائٹ پر روس میں پابندی لگائی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین پر مبنی امریکہ میں بننے والی مذکورہ فلم دنیا بھر کے مسلمانوں کے شدید احتجاج کے باوجود تاحال 'یوٹیوب' پر موجود ہے اور روسی صارفین کے لیے قابلِ رسائی ہے۔
روس میں لگ بھگ دو کروڑ مسلمان رہتے ہیں جن کے احتجاج پر روسی حکام نے دارالحکومت ماسکو کی ایک عدالت سے ویڈیو کو ممنوعہ قرار دینے کی درخواست کی ہے۔
عدالت کی جانب سے حکام کی درخواست منظور کیے جانے کی صورت میں حکام 'یوٹیوب' پر پابندی عائد کرسکیں گے۔
روس میں حال ہی میں منظور کیے جانے والے ایک قانون کے تحت حکام کو روس میں ممنوعہ قرار دی گئی معلومات اور مواد رکھنے والی ویب سائٹس کی فہرست مرتب کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔
ایسی ویب سائٹس کی شناخت کے بعد حکام انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ان ویب سائٹس تک رسائی بند کرنے کا حکم جاری کرسکیں گے جس کی تعمیل کے لیے ان کمپنیوں کے پاس صرف ایک روز کا وقت ہوگا۔ مذکورہ قانون یکم نومبر سے نافذ ہونے کا امکان ہے۔
روس کی حکومتی جماعت 'یونائیٹڈ رشیا پارٹی' کے سینیٹر رسلان گتاروف وہ پہلی اعلیٰ سطحی شخصیت ہیں جنہوں نے حکام سے اس اسلام مخالف فلم کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
سینیٹر رسلان نے حکام سے کہا تھا کہ اگر 'یوٹیوب' کی مالک کمپنی 'گوگل' اپنی ویب سائٹ سے مذکورہ فلم کا ٹریلر ہٹانے پر آمادہ ہوجاتی ہے تو اس پر پابندی نہ لگائی جائے۔
'گوگل' کے ماسکو میں قائم دفتر کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ انہیں روسی حکام کی جانب سے مذکورہ فلم کو ویب سائٹ سے ہٹانے کی درخواست موصول ہوگئی ہے۔ تاہم ترجمان کے بقول درخواست پر 'گوگل' کا امریکہ میں قائم مرکزی دفتر ہی ردِ عمل ظاہر کرے گا۔
واضح رہے کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین پر مبنی امریکہ میں بننے والی مذکورہ فلم دنیا بھر کے مسلمانوں کے شدید احتجاج کے باوجود تاحال 'یوٹیوب' پر موجود ہے اور روسی صارفین کے لیے قابلِ رسائی ہے۔
روس میں لگ بھگ دو کروڑ مسلمان رہتے ہیں جن کے احتجاج پر روسی حکام نے دارالحکومت ماسکو کی ایک عدالت سے ویڈیو کو ممنوعہ قرار دینے کی درخواست کی ہے۔
عدالت کی جانب سے حکام کی درخواست منظور کیے جانے کی صورت میں حکام 'یوٹیوب' پر پابندی عائد کرسکیں گے۔
روس میں حال ہی میں منظور کیے جانے والے ایک قانون کے تحت حکام کو روس میں ممنوعہ قرار دی گئی معلومات اور مواد رکھنے والی ویب سائٹس کی فہرست مرتب کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔
ایسی ویب سائٹس کی شناخت کے بعد حکام انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ان ویب سائٹس تک رسائی بند کرنے کا حکم جاری کرسکیں گے جس کی تعمیل کے لیے ان کمپنیوں کے پاس صرف ایک روز کا وقت ہوگا۔ مذکورہ قانون یکم نومبر سے نافذ ہونے کا امکان ہے۔
روس کی حکومتی جماعت 'یونائیٹڈ رشیا پارٹی' کے سینیٹر رسلان گتاروف وہ پہلی اعلیٰ سطحی شخصیت ہیں جنہوں نے حکام سے اس اسلام مخالف فلم کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
سینیٹر رسلان نے حکام سے کہا تھا کہ اگر 'یوٹیوب' کی مالک کمپنی 'گوگل' اپنی ویب سائٹ سے مذکورہ فلم کا ٹریلر ہٹانے پر آمادہ ہوجاتی ہے تو اس پر پابندی نہ لگائی جائے۔
'گوگل' کے ماسکو میں قائم دفتر کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ انہیں روسی حکام کی جانب سے مذکورہ فلم کو ویب سائٹ سے ہٹانے کی درخواست موصول ہوگئی ہے۔ تاہم ترجمان کے بقول درخواست پر 'گوگل' کا امریکہ میں قائم مرکزی دفتر ہی ردِ عمل ظاہر کرے گا۔