رسائی کے لنکس

روس بھارت کو جنگی طیارے فروخت کرے گا


Perdana Menteri Israel Benjamin Netanyahu melambaikan tangannya pada para pendukung bersama anggota partai Likud-Yisrael Beitenu di Tel Aviv (23/1). Netanyahu menang tipis dalam pemilihan umum Selasa, meski kursi parlemen partainya banyak direbut oleh oposisi dari kelompok tengah-kiri. (Reuters/Nir Elias)
Perdana Menteri Israel Benjamin Netanyahu melambaikan tangannya pada para pendukung bersama anggota partai Likud-Yisrael Beitenu di Tel Aviv (23/1). Netanyahu menang tipis dalam pemilihan umum Selasa, meski kursi parlemen partainya banyak direbut oleh oposisi dari kelompok tengah-kiri. (Reuters/Nir Elias)

روس اور بھارت کے درمیان عشروں سے قریبی تعاون موجودہے اوربھارتی افواج کےزیرِاستعمال بیشتر اسلحہ اور گولہ بارود روسی ساختہ ہے

روس اور بھارت نے ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت روس بھارت کو 42 لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔

طیاروں کی خریداری کے معاہدے پر جمعے کو بھارتی وزیرِاعظم من موہن سنگھ کے دورہ روس کے دوران ماسکو میں دستخط کیے گئے۔

معاہدے کے تحت 'سو-30' ساختہ یہ طیارے بھارت میں ہی اسیمبل کیے جائیں گے۔

اپنے دورے کے دوران بھارتی وزیرِاعظم نے روس کے صدر دمیتری میدویدیف سے بھی ملاقات کی جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں دونوں رہنمائوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت کے 'کودنکلام جوہری بجلی گھر' میں مزید دو ری ایکٹرز کی تعمیر کے لیے قرضے فراہم کرنے کی شرائط پر بھی اتفاق کیا ہے۔

تاہم بھارتی وزیرِاعظم کے دورے کے دوران قرضے کی فراہمی کے اس مجوزہ معاہدہ پر دستخط نہیں کیے گئے۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں بھارتی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ تامل ناڈو میں تعمیر کیے گئے اس جوہری بجلی گھر کے موجودہ ری ایکٹرز آئندہ چند ہفتوں میں پیداوار شروع کردیں گے۔

واضح رہے کہ مذکورہ منصوبہ مقامی باشندوں کے احتجاج کے باعث پہلے ہی تاخیر کا شکار ہوچکا ہے جو جوہری بجلی گھر سے علاقے میں تابکاری پھیلنے کے خدشے کا اظہار کر رہے ہیں۔

تاہم صحافیوں سے گفتگو میں وزیرِاعظم من موہن سنگھ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مقامی دیہاتیوں کے خدشات جلد دور کردیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور روس کے اشتراک سے تعمیر کیے جانے ولے جوہری بجلی گھر محفوظ ہیں اور ان سے تابکاری کے اخراج کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

واضح رہے کہ روس اور بھارت کے درمیان عشروں سے قریبی تعاون موجود ہے اور بھارتی افواج کے زیرِاستعمال بیشتر اسلحہ اور گولہ بارود روسی ساختہ ہے۔

لیکن حالیہ کچھ عرصے میں بھارت کے امریکہ اور یورپ کی طرف جھکائو اور اپنی مقامی دفاعی صنعت کو فروغ دینے کی کوششوں کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری در آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG