روس نے منگل کے روز کہا کہ اس کی یا شام کی فورسز نے شام کے شمالی شہر حلب پر پچھلے سات دنوں سے کوئی فضائی حملہ نہیں کیا۔
روس فوج کے ترجمان ایگور کونیشن کوف نے کہا کہ روسی یا شامی طیارے لڑائیوں سے تباہ حال شہر کے قریب نہیں گئے اور اب وہاں باقی رہ جانے والے ہزاروں لوگوں کے لیے انسانی ہمدوردی سے متعلق امدادی کوششوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے جو باغیوں کے کنڑول کے شہر سے نکلنا چاہتے ہیں چھ راستے بدستور کھلے ہوئے ہیں۔
سات دن کی اس مدت میں، جس کے متعلق روس کا دعویٰ ہے کی ان کی جانب سے فضائی حملے نہیں کیے گئے، تین دن کی جنگ بندی بھی شامل ہے جس کی مدت ہفتے کے روز ختم ہوگئی تھی۔
لیکن برطانیہ میں مقیم شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے شامی گروپ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے فوراً بعد حلب پر فضائی حملے شروع ہو گئے تھے۔
روس اور شام نے یہ الزامات بھی لگائے ہیں کہ باغی شہر میں پھنسے ہوئے لوگوں کو باہر جانے کے لیے متعین کردہ راستے استعمال کرنے سے روک رہے ہیں، جب کہ باغی لیڈروں نے اپنے جوابی الزامات میں یہ کہا ہے کہ زیادہ تر شہری اس وجہ سے حلب چھوڑنا نہیں چاہتے کیونکہ وہ شام کی حکومت پر بھروسا نہیں کرتے اور انہیں یہ خدشہ ہے کہ باہر جانے کو صورت میں وہ کسی مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق مشرقی حلب میں تین لاکھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں جن کے پاس خوراک اور ہنگامی نوعیت کی طبی امداد کا بہت تھوڑا ذخیرہ باقی رہ گیا ہے۔
جولائی کے آغاز سے اب تک شہر میں کسی طرح کی امداد داخل نہیں ہو سکی ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اس مہینے کے آخر تک وہاں کھانے پینے کی چیزیں ختم ہوجائیں گی۔