روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے, خبررساں اے ایف پی کے مطابق، جمعے کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ وہ یوکرین میں جلد از جلد تنازعہ ختم کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ بھارت کو اس لڑائی پر تشویش ہے۔تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ روسی صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ یوکرین کے مشرق میں ڈونبس کے پورے علاقے کی ’ آزادی‘ روس کا مرکزی فوجی ہدف ہے اور اس مقصد پر نظرثانی کی ضرورت نہیں ہے۔
’’ ہم جلدی میں نہیں ہیں‘‘۔ یہ کہنا تھا ولادیمیر پوٹن کا۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس نے یوکرین میں جنگ کے لیے صرف رضاکار فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
تاہم خبر رساں اے ایف نے روس کے صدر کے ایک مختلف بیان کا حوالہ دیا ہے۔
اے ایف پی ک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صدر پوٹن نے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا:
’’میں یوکرین کے تنازعے پر آپ کے موقف، آپ کے خدشات کو جانتا ہوں... ہم اسے جلد از جلد ختم کرنے کی پوری کوشش کریں گے‘‘۔
روسی صدر نے یوکرین کی قیادت پر الزام لگایا کہ اس نے مذاکراتی عمل کو مسترد کردیا ہے اور وہ میدان جنگ میں اپنے مقاصد کو فوجی طریقے سے حاصل کرنا چاہتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ملاقات میں بھارت کے وزیر اعظم مودی نے پوٹن کو بتایا کہ اب جنگ کا وقت نہیں ہے۔
نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان سرد جنگ کے دور سے پرانے تعلقات چلے آرہے ہیں۔ روس اب تک بھارت کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے۔
لیکن اس سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد دونوں رہنماوں کی پہلی روبرو ملاقات میں مودی نے پوٹن سے کہا "میں جانتا ہوں کہ آج کا وقت جنگ کا وقت نہیں ہے۔"
تاہم بھارت یوکرین پر روسی حملے کی واضح طور پر مذمت کرنے سے گریزاں رہا ہے، ہر چند کہ روس کا یو کرین پر حملہ تیل اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا۔
اے ایف پی نے پبلک سروس براڈکاسٹر دور درشن پر دکھائی گئی ویڈیو کا حوالہ دیتا ہوئے رپورٹ میں کہا کہ مودی نے ملاقات میں ’’جمہوریت اور سفارت کاری اور مکالمے‘‘ کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ وہ امن کی راہ پر آگے بڑھنے کے طریقہ پر تبادلہ خیال کریں گے۔
یاد رہے کہ بھارتی رہنما کی طرف سے یہ بیان پوٹن کی اس اعتراف کے ایک روز بعد آیا ہے کہ چین کو ، جو کہ روس کا اہم اتحادی ہے ، یوکرین تنازعہ پر تحفظات" ہیں۔