واشنگٹن —
روس کے وزیرِ دفاع سرگئی شوئگیو نے اپنے امریکی ہم منصب چک ہیگل کو یقین دلایا ہے کہ روس یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔
امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' کے مطابق روسی وزیرِدفاع نے جناب ہیگل کو یہ یقین دہانی پیر کو دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت کے دوران کرائی۔
'پینٹاگون' کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ دورانِ گفتگو امریکی وزیرِ دفاع نے اپنے روسی ہم منصب پر واضح کیا کہ یوکرین کو اپنی سرحدوں کے اندر امن و امان کی بحالی کے لیے کارروائی کرنے کا پورا اختیار ہے۔
ترجمان کے مطابق جناب ہیگل کا کہنا تھا کہ یوکرین کی صورتِ حال انتہائی خطرناک ہے اور اگر روس نے اپنی جارحیت جاری رکھی تو اسے عالمی برادری میں مزید تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ دفاع نے روس پر زور دیا کہ وہ ان سات یورپی فوجی مبصرین کی رہائی کے لیے کردار ادا کرے جنہیں گزشتہ ہفتے مشرقی یوکرین میں ماسکو نواز علیحدگی پسندوں نے یرغمال بنالیا تھا۔
دریں اثنا قاتلانہ حملے کا نشانہ بننے والے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف کے میئر ہنادی کارنیس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ ان کی حالت نازک ہے اور وہ اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
ہنادی کارنیس کو پیر کو ایک ماہر نشانہ باز نے شہر کے نواح میں اس وقت گولی ماردی تھی جب وہ اپنی موٹرسائیکل پر سوار کہیں جا رہے تھے۔
کارنیس نے چند ماہ قبل دارالحکومت کیو میں ہونے والے ان مظاہروں کی مخالفت کی تھی جن کے نتیجے میں رو س نواز صدر وکٹر یونوکووچ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا جس کے بعد یوکرین کے حالیہ سیاسی بحران کا آغاز ہوا تھا۔
تاہم انہوں نے مشرقی یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں سے بھی اعلانِ لا تعلقی کیا تھا۔
دریں اثنا پیر کو روس نواز مسلح علیحدگی پسندوں نے مشرقی یوکرین کے ایک اور شہر کوسٹیانویکا کی سرکاری عمارتوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد علیحدگی پسندوں کے زیرِ قبضہ شہروں اور قصبوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔
علیحدگی پسند اپنے علاقوں میں یوکرین سے علیحدگی اور روس کے ساتھ ادغام کے معاملے پر ریفرنڈم کے انعقاد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' کے مطابق روسی وزیرِدفاع نے جناب ہیگل کو یہ یقین دہانی پیر کو دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت کے دوران کرائی۔
'پینٹاگون' کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ دورانِ گفتگو امریکی وزیرِ دفاع نے اپنے روسی ہم منصب پر واضح کیا کہ یوکرین کو اپنی سرحدوں کے اندر امن و امان کی بحالی کے لیے کارروائی کرنے کا پورا اختیار ہے۔
ترجمان کے مطابق جناب ہیگل کا کہنا تھا کہ یوکرین کی صورتِ حال انتہائی خطرناک ہے اور اگر روس نے اپنی جارحیت جاری رکھی تو اسے عالمی برادری میں مزید تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ دفاع نے روس پر زور دیا کہ وہ ان سات یورپی فوجی مبصرین کی رہائی کے لیے کردار ادا کرے جنہیں گزشتہ ہفتے مشرقی یوکرین میں ماسکو نواز علیحدگی پسندوں نے یرغمال بنالیا تھا۔
دریں اثنا قاتلانہ حملے کا نشانہ بننے والے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف کے میئر ہنادی کارنیس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ ان کی حالت نازک ہے اور وہ اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
ہنادی کارنیس کو پیر کو ایک ماہر نشانہ باز نے شہر کے نواح میں اس وقت گولی ماردی تھی جب وہ اپنی موٹرسائیکل پر سوار کہیں جا رہے تھے۔
کارنیس نے چند ماہ قبل دارالحکومت کیو میں ہونے والے ان مظاہروں کی مخالفت کی تھی جن کے نتیجے میں رو س نواز صدر وکٹر یونوکووچ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا جس کے بعد یوکرین کے حالیہ سیاسی بحران کا آغاز ہوا تھا۔
تاہم انہوں نے مشرقی یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں سے بھی اعلانِ لا تعلقی کیا تھا۔
دریں اثنا پیر کو روس نواز مسلح علیحدگی پسندوں نے مشرقی یوکرین کے ایک اور شہر کوسٹیانویکا کی سرکاری عمارتوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد علیحدگی پسندوں کے زیرِ قبضہ شہروں اور قصبوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔
علیحدگی پسند اپنے علاقوں میں یوکرین سے علیحدگی اور روس کے ساتھ ادغام کے معاملے پر ریفرنڈم کے انعقاد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔