امریکہ کی عراق میں فوجی مداخلت کو 20 برس ہونے کو ہیں۔ ایسے میں جہاں صدام حسین کی پرتعیش کشتی ’’المنصور‘‘ سیاحوں کے لیے تفریح کا مقام ہے وہیں یہ وقت کے ساتھ ساتھ زنگ آلودہ ہونے لگی ہے۔
المنصور جس کی لمبائی 396 فٹ ہے، اب تفریح کے لیے آئے عوام اور ماہی گیروں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے۔
ماہی گیر حسین صباحی نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’جب یہ صدام حسین کی ملکیت تھی، اس کے نزدیک کوئی بھی نہیں آ سکتا تھا مگر آج اس کشتی کا ملبہ دریا میں تیر رہا ہے۔‘‘
حسین کے بقول ’’میں یہ یقین نہیں کر سکتا کہ یہ کشتی جو صدام حسین کی ملکیت تھی آج اسے میں استعمال کر رہا ہوں۔‘‘
عراق پر حملے کے دوران صدام حسین نے اس کشتی کو محفوظ رکھنے کے لیے بصرہ کے نزدیک شط العرب کی پانی کی گزرگاہ کی جانب روانہ کرنے کے احکامات دیے تھے۔لیکن امریکی فورسز نے اسے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا تھا۔
صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس کشتی کی قیمتی اشیا کو لوٹ لیا گیا تھا اور اس کے بعض حصے بھی اکھاڑ دیے گئے تھے۔
اس کشتی میں 200 افراد سوار کرنے کی گنجائش تھی اور اس پر ہیلی کاپٹر اتارنے کے لیے ہیلی پیڈ کی بھی سہولت موجود تھی۔
امریکی حکام نے 2003 میں اندازہ لگایا تھا کہ صدام اور ان کے خاندان نے اپنے دور ِحکومت میں 40 ارب ڈالر سے زائد غیر قانونی اثاثے جمع کر رکھے تھے۔
بصرہ میں صدام کی ایک اور پرتعیش کشتی کو ہوٹل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اگرچہ بعض عراقی شہری مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کشتی کو محفوظ کر لیا جانا چاہیے لیکن اس حوالے سے مختلف حکومتوں نے فنڈز جاری نہیں کیے۔
عراق کی وزارت ٹرانسپورٹ میں کام کرنے والے ایک نیول کیپٹن ضحی موسی کے بقول ’’اس پرتعیش کشتی کو کسی نادر شاہکار کی طرح گھر پر سجانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کشتی کی یہ حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے رائٹرز سے لیا گیا۔