فلسطینیوں کے اعلیٰ مذاکرات کار، صائب عریقات پیر کی شام واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کر رہے ہیں، جس میں فلسطین اور غزہ کے علاوہ، یروشلم میں تناؤ کےماحول میں کمی لانے پر بات چیت متوقع ہے۔
روزانہ اخباری بریفنگ میں، امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے بتایا کہ ملاقات میں وسیع تر علاقائی معاملات پر گفتگو ہوگی، جس میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تناؤ میں کمی کا معاملہ زیر غور آنے کی توقع ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے پیر کے روز ٹیلی فون پر اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو، اور اردن کے اپنے ہم منصب، ناصر جودہ سے گفتگو کی۔ جمعے کے روز، امریکی وزیر خارجہ نے فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے بات کی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ اتوار کے روز مسٹر نیتن یاہو نے ’تحمل اور برداشت کے رویے پر زور دیا‘، جس بیان کو فلسطینی صدر محمود عباس نے سراہا۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ امن عمل کی راہ اپنانا اور دو ریاستی حل ہی فلسطین اسرائیل معاملے کا بہترین واحد حل ہے، جس سلسلے میں، ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی بھی فریق کسی طرح کے روڑے نہ اٹکائے اور اس سلسلے میں پُر عزم طور پر آگے بڑھے۔
بقول اُن کے، دونوں فریق مزید کوششیں کر سکتے ہیں۔ لیکن، کسی بھی فریق نے اتنا کچھ نہیں کیا، جتنا کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے، دونوں فریق پر لازم ہے کہ اشتعال انگیزی سے اجتناب کریں۔
اتوار کے روز اپنے بیان میں، اسرائیلی وزیر اعظم، بینجامن نیتن یاہو نے اس بات کا عہد کیا کہ یروشلم کی عبادت گاہوں میں طویل مدت سے جاری روایات کو برقرار رکھا جائے گا، اور یہ کہ مسلمان الاقصیٰ مسجد میں نماز کی ادائگی کرتے رہیں گے۔
پچھلے کچھ دِنوں کے دوران، ’ٹیمپل ماؤنٹ‘ کے معاملے پر فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ہے۔