امریکی محکمہٴخارجہ نے خان سعید اور رمزی موافی کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ انتظامی حکم نامہ دہشت گردی سے متعلق عالمی قانون کے تحت جاری کیا گیا ہے، جس کی رو سے اُن دہشت گردوں کو ہدف بنایا جاتا ہے جو دہشت گردوں کو حمایت فراہم کرتے ہیں یا دہشت گردی کے عمل میں ملوث ہوتے ہیں۔
اعلان میں دہشت گرد قرار دیے جانے کے نتائج سے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ امریکی جو سعید اور موافی کے ساتھ لین دین کرتے پائے جائیں گے اُن کے خلاف کارروائی ہوگی اور امریکہ میں سعید یا موافی کی ساری املاک یا مفادات یا پھر وہ جو امریکہ کے حلقہٴاثر کے تحت آتے ہوں یا اُس کے کنٹرول میں ہوں یا امریکی شہریوں کے کنٹرول میں ہوں، اُنھیں منجمد کردیا جائے گا۔
خان سعید مئی 2013ء میں والی الرحمٰن کی موت کے بعد تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاون لیڈر بنے۔
سعید افغانستان میں لڑائی کا تجربہ رکھتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کے شہر کراچی میں بحریہ کے اڈے پر حملے میں ملوث رہے ہیں، اور پاکستان کے شمال مشرقی شہر بنوں میں 2012ء میں جیل سے فرار کے حملے کی سازش کے صفِ اول کے سرغنے بتائے جاتے ہیں۔
ٹی ٹی پی کا محسود دھڑا جس کی قیادت سعید کرتے ہیں، مئی 2014ء میں ٹی ٹی پی سے الگ ہوا۔ اِس دھڑے بندی کے بعد، ایک عام اعلان کرتے ہوئے، سعید نے دہشت گرد سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
رمزی موافی مصر کے شہری ہیں اور ایک طویل عرصے سے القاعدہ کے رکن رہے ہیں، جو اسامہ بن لادن کے سابق معالج کے طور پر مشہور ہیں۔
موافی سنہ 2011میں مصر کی قیدخانے سے فرار ہوئے، اور عام خیال یہ ہے کہ اِن دِنوں، وہ جزہرہٴسینا میں شدت پسند گروہوں کے مابین رابطے کا کام کر رہے ہیں اور پُر تشدد سرگرمیوں کی حمایت میں رقوم اکٹھی کرنا اور اسلحہ فراہم کرنا اُن کا ذمہ ہے۔