واشنگٹن میں سعودی سفیر کو بم کے ذریعے قتل کرنے کی مبینہ ایرانی سازش کے الزامات کے بعد وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کو عالمی سطح پر مزید تنہا کرنے کی حمایت کرے گا۔ کلنٹن نے اس سازش تہران کی دہشت گردی کی مدد میں ایک "خطرناک اضافہ" قرار دیا۔
بدھ کو کلنٹن نے یہ تبصرہ ایک ایرانی امریکی کی گرفتاری کے بعد دیا۔
"یہ منصوبہ، جسے خوش قسمتی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اینٹیلجنس کے پروفیشنل لوگوں نے ناکام بنادیا، بین الاقوامی اور امریکی قانون کی کھلی خلاف ورزی تھی اور ایرانی حکومت کے سیاسی تشدد اور دہشت گردی کو پھیلانے کے پرانے طریقہ کار میں ایک خطرناک اضافہ ہے۔"
امریکی محکمہ انصاف نے ایرانی نژاد امریکی شہری سمیت دو افراد پر قتل کی مربوط منصوبہ بندی کے الزامات عائد کیے ہیں، لیکن ایران نے امریکی دعووں کی تردید کی ہے۔
بدھ کے روز وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ اس منصوبے میں ایران کی القدس فورس کے اعلیٰ ترین عہدیدار ملوث ہیں، اور ابتک حاصل کی جانے والی معلومات بہت اہم ہیں۔
دریں اثناء، امریکہ نے ایران کی کمرشل ایرلائن مہان ائیر کو دہشت گردی کی مدد کرنے والی ایرلائن قرار دیکر پابندی عائد کردی ہے۔ امریکہ محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ ایر لائن کے قدس فورس کے ساتھ قریبی رابطے ہیں اور اسے ہتھیار اور اس تنظیم کے ارکان کی آمد و رفت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
امریکہ طویل عرصہ سے ایران کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والا بڑا ملک قرار دیتا آیا ہے مگر مبینہ قاتلانہ منصوبہ امریکی سرزمین پر دہشت گردی کی سازش میں ایران کے ملوث ہونے سے متعلق پہلا الزام ہے۔
محکمہ انصاف نے منگل کو دو ایرانیوں کے خلاف الزامات نیو یارک کی ایک عدالت میں داخل کیے۔ امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے منگل کے روز ہی ایک نیوز کا نفرنس میں کہا ہے کہ امریکی حکام نے ٹیکساس میں رہنے والے ایک ایرانی امریکی کو 29 ستمبر کو نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایرپورٹ سے حراست میں لیا ہے۔ اس پرالزام ہے کہ وہ سعودی سفیر کے قتل کے لیے کرائے کا قاتل بھرتی کرنے کے منصوبے میں ملوث ہے۔ ہولڈر کے مطابق یہ منصوبہ ایران میں تیار کیا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل ہولڈر نے کہا کہ ملزم منصور ارباب سیار کے پاس امریکی اور ایرانی دونوں شہریتیں ہیں۔ اس نے ایران میں موجود، ایرانی القدس فورس کے ایک رکن کے ساتھ مل کر اس قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔ القدس فورس کے رکن کا نام غلام شکوری بتایا گیا ہے جو کہ ایران میں موجود ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان کے مطابق صدر اوباما کو اس منصوبے کے متعلق جون میں آگاہ کردیا گیا تھا۔ صدر اوباما نے اس منصوبے کو ناکام بنانے کو ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے۔
حکام کے مطابق ارباب سیار نے نادانستہ طور پر یو ایس ڈرگ انفورسمینٹ ایڈمنسٹریشن کے ایک ایجنٹ کو بھرتی کیا تاکہ اس منصوبے پر عمل کیا جاسکے۔ ارباب سیار کے خیال میں ایجنٹ کا تعلق میکسیکو کی ڈرگ مافیا سے تھا اور وہ سعودی سفیر کو قتل کرسکتا تھا۔ حکام کے مطابق ارباب سیار نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ایجنٹ کو ایک لاکھ ڈالر ایڈوانس دیا تھا اور کام ہونے پر مکمل رقم ڈیڑھ ملین ڈالر کی ادائیگی ہونی تھی۔
اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ ایران نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جس کے مطابق سفارت کاروں کو تحفظ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران کو ان غیر قانونی اقدام کے لیے ذمہ دار سمجھتی ہے۔ امریکہ پہلے ہی القدس فورس کا ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔
ایران نے فوری طور پر ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں من گھڑت قرار دیا۔ ایرانی صدر محمود احمد نژاد کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ الزامات امریکی قوم کی توجہ انکے معاشی مسائل سے ہٹانے کے لیے لگائے گئے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا نے اسے امریکی حکومت کی ایران کے خلاف پروپیگنڈہ مہم کا ایک حصہ قرار دیا۔