پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ کا فی الفور خاتمہ کرایا جائے۔ غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر امداد فراہم کی جائے۔ فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی محافظ فوج تعینات کی جائے اور اسرائیل کو اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کے کنونشنز کے تحت جنگی جرائم میں جواب دہ ٹھہرایا جائے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کے مندوب نے اپنے ملک پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے دہشت گرد حملوں سے صرف نظر کیا جا رہا ہے۔ ان کے بقول اسرائیل کا جواب نپا تلا اور سرجیکل ہے۔
جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت جب کہ ہم یہاں بات کر رہے ہیں، فلسطین میں خواتین، بچوں اور مردوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے۔
ان کے بقول اس وقت تک غزہ میں دس ہزار فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جب کہ 250 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پانی، خوراک، صفائی اور صحت تک رسائی بہت محدود ہے۔
شاہ محمود نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے پوری عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیتے ہیں تاکہ معصوم فلسطینیوں کو دہشت زدہ کیا جا سکے، حتی کہ میڈیا کو بھی خاموش کرایا جا سکے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب یہ کہنے کا وقت آ گیا ہے کہ ’ بہت ہو چکا‘۔ ان کے بقول فلسطینیوں کی آواز کو خاموش کرایا جا سکا ہے نہ کرایا جا سکے گا۔
انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی برقرار رکھنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری ادا کرنے سے قاصر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل اس خون خرابے کو رکوانے کا مطالبہ کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔
پاکستانی وزیرخارجہ نے مطالبہ کیا کہ ان حالات میں جنرل اسمبلی کو چاہیے کہ وہ ہر صورت ذمہ داری لے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کو روکنا پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیکیورٹی کونسل اس آخری لمحے میں اسرائیلی حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرے گی۔ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو جنرل اسمبلی کو چاہئے کہ وہ پوری بین الاقوامی برادری کی طرف سے یہ مطالبہ کرے۔
شاہ محمود قریشی نے باور کرایا کہ باقاعدہ زمینی، بحری اور فضائی فوج سے محروم فلسطینیوں اور جنگی مشینوں سے لیس، دنیا کے طاقتور ترین ملکوں میں سے ایک اسرائیل میں کوئی فوجی موازنہ نہیں بنتا۔ ان کے بقول یہ ایک فوجی طاقت سے لیس قابض اور مقبوضہ عوام کے درمیان جنگ ہے۔ یہ ایک غیر قانونی قبضے اور اپنے دفاع کی جائز جدوجہد کے درمیان لڑائی ہے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ نے کہا کہ غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں تباہی سے دوچار عوام کے لیے تمام ممکنہ انسانی امداد فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا انسانی امداد کے ادارے کی طرف سے ہنگامی امداد کی اپیل کے ساتھ ساتھ ، سیکرٹری جنرل بھی فلسطینیوں کے لیے ایک جامع امدادی منصوبہ شروع کریں۔
شاہ محمود نے کہا کہ وہاں میڈیکل ٹیمیں بھجوائی جائیں۔ ادویات، دیگر ضروری سامان، اشیا خورونوش اور دیگر ضروری اشیا کو غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں بھجوایا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے جامع اقدامات کا مطالبہ کرے۔ انہوں نے اس ضمن میں تجویز دی کہ وہاں بین الاقوامی محافظ فوج تعینات کی جائے جیسا کہ اقوام متحدہ میں داخل قراردار ای ایس دس/بیس میں اور 18 مئی کو اسلامی ممالک کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ نے اس موقع پر کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی پامالی پر کسی کو مستثنیٰ قرار نہیں دیا جا سکتا اور اس ضمن میں اسرائیل کو جنیوا کنونشن اور دیگر انسانی حقوق کے عالمی کنونشز کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے کوششیں بحال کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس فلسطینی عوام اور اسرائیل کے لیے ایک واضح پیغام کے ساتھ ختم ہونا چاہیے۔
غزہ پر حملوں کے بارے میں اسرائیلی سفیر کا اقوام متحدہ میں خطاب
اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے سفیر جیلاد اردن نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اسمبلی میں موجود بہت سے مقررین نے اسرائیل فلسطینی تنازعے پر بات کرتے ہوئے حماس اور اس کی کارروائیوں سے صرف نظر کیا ہے۔ انہوں نے حماس کو ’نازی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عسکریت پسند گروپ یہودیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی تباہی کے نعرے بلند کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غلط موازنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ اسرائیل، ان کے بقول ایک امن پسند جمہوریت ہے جو بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرتی ہے اور حماس، ان کے الفاظ میں، ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس کے نظریات داعش سے مطابقت رکھتے ہیں۔ حماس، مسٹر جیلاڈ کے بقول اسرائیلی سویلینز پر فائرنگ کرتا ہے اور وہ اپنے ہتھیاروں کو فلسطینی عوام سے بھی چھپاتے ہیں اور ان کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
اسرائیلی سفیر نے کہا کہ حماس کے راکٹ فائر اندھادھند اور شہریوں پر بلا امتیاز حملہ ہیں جب کہ اسرائیلی حملے بہت جامع اور سرجیکل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین سے بھی کہیں آگے کے معیار برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہریوں کے دفاع پر کسی سے معافی نہیں مانگیں گے۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ وہ اپنے دفاع میں عسکریت پسند گروپ حماس کے ٹھکانوں کو ہدف بنا رہا ہے اور اس کی افواج تمام ممکنہ حد تک شہریوں کی اپنے حملوں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ لڑائی کے اس تازہ ترین مرحلے میں حماس کو غیر معمولی نقصان پہنچایا گیا ہے اور اس کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے خبر دی ہے کہ وزیراعظم بننجمن نیتن یاہو نے جمعرات کی شام اپنے وزرا اور سیکیورٹی عہدیداروں کا ایک اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں جاری لڑائی، بین الاقوامی برادری کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع ابلاغ خبر دے رہے ہیں کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے لڑائی کی شدت میں کمی لانے کے مطالبے اور مصر کی طرف سے مصالحانہ کردار کے بعد جمعے تک جنگ بندی کا امکان ہو سکتا ہے۔