واشنگٹن —
شام میں حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے شمالی شہر حلب سے 65 افراد کی ہاتھ پاؤں بندھی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برآمد ہونے والی لاشوں کی تعداد 80 تک پہنچ سکتی ہے۔
تاحال نہ تو مارے جانے والے افراد کی درست شناخت سامنے آئی ہے اور نہ ہی یہ واضح ہوسکا ہے کہ ان ہلاکتوں میں کون ملوث ہے۔
حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ایک شخص مٹی میں لت پت 50 سے زائد لاشوں کی فلم بندی کر رہا ہے۔
کارکنوں کے دعویٰ کے مطابق یہ لاشیں حلب کے علاقے بستان القصر میں دریائے قویق کےکنارے سے ملی ہیں جو باغیوں کے زیرِ انتظام علاقہ ہے۔
برآمد ہونے والی تمام لاشیں مردوں کی ہیں جن میں کئی کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں۔
انٹرنیٹ پر جاری کی جانے والی ایک دوسری ویڈیو میں ایک باریش شخص کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ "ان تمام افراد کو اس لیے قتل کیا گیا کیوں کہ یہ مسلمان تھے"۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق شام میں غیر جانب دار صحافیوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں کے باعث ان ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں شامی حکومت اور باغیوں دونوں پر ماورائے عدالت ہلاکتوں کا الزام عائد کرتی آئی ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برآمد ہونے والی لاشوں کی تعداد 80 تک پہنچ سکتی ہے۔
تاحال نہ تو مارے جانے والے افراد کی درست شناخت سامنے آئی ہے اور نہ ہی یہ واضح ہوسکا ہے کہ ان ہلاکتوں میں کون ملوث ہے۔
حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ایک شخص مٹی میں لت پت 50 سے زائد لاشوں کی فلم بندی کر رہا ہے۔
کارکنوں کے دعویٰ کے مطابق یہ لاشیں حلب کے علاقے بستان القصر میں دریائے قویق کےکنارے سے ملی ہیں جو باغیوں کے زیرِ انتظام علاقہ ہے۔
برآمد ہونے والی تمام لاشیں مردوں کی ہیں جن میں کئی کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں۔
انٹرنیٹ پر جاری کی جانے والی ایک دوسری ویڈیو میں ایک باریش شخص کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ "ان تمام افراد کو اس لیے قتل کیا گیا کیوں کہ یہ مسلمان تھے"۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق شام میں غیر جانب دار صحافیوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں کے باعث ان ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں شامی حکومت اور باغیوں دونوں پر ماورائے عدالت ہلاکتوں کا الزام عائد کرتی آئی ہیں۔