پاکستان کے مختلف علاقوں میں مسلسل دوسرے روز انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ویب سائٹس جزوی طور پر بند ہیں جب کہ صارفین متبادل ذرائع استعمال کرتےہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی ممکن بنا رہے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد احتجاج اور مظاہروں کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں سوشل میڈیا سروسز تک صارفین کی رسائی کو محدود کر دیا گیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بدستور معطل ہے جب کہ کراچی، حیدرآباد اور سکھر سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں انٹرنیٹ سروس کی رفتار انتہائی سست ہے۔
کئی علاقوں میں میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کی بندش کی وجہ سے شہریوں کو رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی سروسز وفاقی وزارتِ داخلہ کے احکامات پر معطل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ جن علاقوں میں انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا کی سروسز بحال بھی ہیں وہ انتہائی سست کام کر رہی ہیں جس سے شہریوں کو ان کے استعمال میں دقت پیش آ رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش پر تحریک انصاف کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے (نیب) نے عمران خان کو القادر ٹرسٹ میں مبینہ کرپشن کے الزامات پر منگل کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔ کئی مقامات پر مظاہرین فوجی چھاؤنیوں اور دیگر تنصیبات میں بھی داخل ہوئے جب کہ لاہور میں مظاہرین نے کور کمانڈر ہاؤس میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ بھی کی۔
اسی طرح اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، کوئٹہ، کراچی، پشاور، حیدر آباد، ملتان، فیصل آباد، مردان سمیت دیگر شہروں سے بھی مظاہروں، توڑ پھوڑ اور جلاؤں گھیراؤ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
اس کے بعد کئی علاقوں میں موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا۔
صحافی احتشام الحق کا سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا تھا کہ تاریک پاکستان میں خوش آمدید، جہاں نہ انٹرنیٹ ہے، نہ بجلی اور نہ ہی روشنی۔
بعض سوشل میڈیا صارفین نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ ملک کے بعض علاقوں میں تو ٹو-جی انٹرنیٹ بھی نہیں آ رہا۔
اسی اثنا میں بعض تعلیمی بورڈز اوربین الاقوامی اداروں کی جانب سے بدھ کو ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کیے گئے ہیں جن کا اعلان سوشل میڈیا کے ذریعے کیا گیا۔
انٹرنیٹ کی بندش کی سبب لوگوں کو سوشل میڈیا تک رسائی حاصل نہیں تھی۔ ایسے میں سوشل میڈیا کے ذریعے ان اعلانات پر بھی تنقید کی گئی۔