رسائی کے لنکس

ڈرون حملوں کے حوالے سے حنا ربانی کھر کی پرانی ویڈیو ٹوئٹر پر موضوع بحث کیوں؟


حنا ربانی کھر (فائل فوٹو)
حنا ربانی کھر (فائل فوٹو)

پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے اُمور خارجہ حنا ربانی کھر کے چھ برس قبل دیے جانے والے ایک انٹرویو کے چند کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔

اس انٹرویو کےدوران حنا ربانی کھر کو بعض سوالات کے جواب میں یہ کہتا سنا گیا تھا کہ 'میں اس وقت کمرے میں نہیں تھی۔' ان کا یہی جملہ پاکستان میں منگل کو ٹوئٹر پر #I_WAS_NOT_IN_THE_ROOM ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں ان کی قابلیت اور پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ تحریکِ انصاف کے رہنماؤں اور حامیوں کی جانب سے اس ٹرینڈ میں بڑھ چرھ کر حصہ ڈالا جا رہا ہے۔

سال 2017 میں الجزیرہ ٹی وی کے اینکر مہدی حسن کو دیے جانے والے اس انٹرویو میں حنا ربانی کھر سے ڈرون حملوں پر پاکستان کے مؤقف، پیپلز پارٹی کی قیادت بلاول بھٹو زرداری کے ہاتھ میں آنے سمیت دیگر کئی اہم سوالات کیے تھے۔

انٹرویو کے دوران جب اینکر نے بعض سوالات کا جواب حاصل کرنے کے لیے اصرار کیا تھا تو حنا ربانی کھر یہی کہتی رہیں کہ جہاں فیصلے ہوئے وہ اس کمرے میں نہیں تھی۔

انٹرویو کے دوران اینکر مہدی حسن نے حنا ربانی کھر سے سوال کیا تھا کہ پاکستان کی سرزمین پر عسکریت پسندوں کے خلاف امریکہ کے ڈرون حملوں کے حوالے سے آپ کا کیا مؤقف ہے؟

اس سوال کے جواب میں حنا ربانی کھر نے کہا تھا کہ "ہم یہ کہتے ہیں کہ ڈرون حملوں کا فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے کیوں کہ اس سے انتہا پسندی بڑھتی ہوئی اور مزید لوگ شدت پسندی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔" اس دوران میزبان حنا ربانی کھر کو ٹوکتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم سے آپ کی کیا مراد ہے؟ اس پر حنا ربانی کھر کہتی ہیں کہ ہم سے مراد پاکستانی حکومت ہے۔

اس پر میزبان مہدی حسن کہتے ہیں کہ امریکی محکمۂ خارجہ کی ایک کیبل کے مطابق آپ کے باس یعنی اس وقت کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ ڈرون حملوں پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں جب تک اس کے ذریعے اصل اہداف حاصل کیے جا رہے ہیں۔ لہذٰا ہم قومی اسمبلی میں تو اس کی مذمت کریں گے، لیکن ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

اس پر حنا ربانی کھر کہتی ہیں کہ یوسف رضا گیلانی نے اُن کی موجودگی میں یہ بات نہیں کی کیوں کہ وہ اس وقت اس کمرے میں نہیں تھیں، جہاں یہ بات ہوئی تھی۔

حنا ربانی کھر کے اس بیان پر ٹوئٹر صارفین اُنہیں آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں جب کہ بعض اُن کا دفاع کرتے بھی نظر آ رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل طنزیہ اندا میں کہتے ہیں "میں اس اجلاس میں شریک تھا لیکن کمرے میں نہیں تھا۔"

طلحہ نامی صارف لکھتے ہیں کہ یہ کسی بھی پاکستانی وزیر کا سب سے زیادہ شرمندگی والا انٹرویو ہو گا۔

شعیب آفتاب نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ ڈرون حملوں کے حوالے سے حنا ربانی کھر کے مؤقف سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 2007 سے 2013 تک ہونے والے ڈرون حملے پیپلزپارٹی کی حکومت کی مرضی سے ہو رہے تھے۔

اداکار شان شاہد بھی حنا ربانی کھر پر تنقید کرنے والوں میں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ شان شاہد تحریک انصاف کے بھرپور حامی ہیں اور وہ اس جماعت کے جلسوں میں بھی شریک ہوتے رہے ہیں۔

کچھ صارفین حنا ربانی کھر کی حمایت میں بھی ٹوئٹ کر رہے ہیں۔ آصفہ نامی صارف لکھتی ہیں کہ "ہم اُمید کرتے ہیں کہ اس مرتبہ حنا ربانی کھر کچھ اچھے کے لیے آواز بلند کریں گی۔"

واضح رہے کہ حنا ربانی کھر 2011 میں شاہ محمود قریشی کے استعفے کے بعد وزیرِ خارجہ بنیں تھیں، وہ 2013 میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی مدت ختم ہونے تک اس منصب پر فائز رہیں تھیں۔

حنا ربانی کھر نے سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کا تو تاحال کوئی جواب نہیں دیا، البتہ چند روز قبل اُنہوں نے تجزیہ کار مشرف زیدی کی ایک ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا تھا جس میں مشرف زیدی نے عمران خان کے اس دعوے کو غلط قرار دیا تھا کہ پاکستان میں ڈرون حملوں پر کبھی بھی مزاحمت نہیں کی گئی۔

مشرف زیدی نے سن 2012 کی ایک خبر بھی شیئر کی تھی جس میں اس وقت کی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا تھا کہ پاکستان ڈرون حملوں کے خلاف ہے۔

پاکستان میں امریکی ڈرون حملے

پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ 2004 میں شروع ہوا تھا جو 2018 تک جاری رہا۔ البتہ 2008 کے بعد ان حملوں میں شدت آ گئی تھی اور امریکی حکام کا یہ دعویٰ تھا کہ دہشت گرد افغانستان سے فرار ہو کر پاکستان کے قبائلی اضلاع میں پناہ لے لیتے ہیں، لہذٰا ان کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔

امریکی حکام کے مطابق ڈرون حملوں کے ذریعے کئی خطرناک دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ البتہ پاکستان میں بعض حلقوں کا یہ مؤقف رہا ہے کہ ان حملوں میں کئی بے گناہ افراد بھی مارے گئےہیں۔

مبصرین کی نظر میں حکومتِ پاکستان اس کے اعلی ترین قیادت کی جانب سے ڈرون حملوں پر دفتر خارجہ کے روایتی بیانوں کے علاوہ کبھی بھی کوئی واضح حکمتِ عملی سامنے نہیں آئی، البتہ بعض مواقع پر مختلف حکومتیں دبے الفاظ میں ڈرون حملوں پر تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہیں۔

افغانستان سے گزشتہ برس امریکی فوج کے انخلا سےکئی برس قبل ہی امریکہ نے پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں کا سلسلہ روک دیا تھا، تاہم اب بھی یہ موضوع مختلف مواقع پر پاکستانی سیاست کا اہم موضوع بن کر سامنے آتا رہتا ہے۔
XS
SM
MD
LG