رسائی کے لنکس

عازمینِ حج کی تعداد کم ہونے سے صومالیہ کے مویشیوں کی برآمدات متاثر


سعودی عرب نے 2019 میں حج کے سیزن میں 30 لاکھ سے زائد بھیڑ، بکریاں، گائے، بیل اور اونٹ درآمد کیے تھے جن میں سے بڑا حصہ صومالیہ کے مویشیوں کے تاجروں نے برآمد کیا تھا۔(فائل فوٹو)
سعودی عرب نے 2019 میں حج کے سیزن میں 30 لاکھ سے زائد بھیڑ، بکریاں، گائے، بیل اور اونٹ درآمد کیے تھے جن میں سے بڑا حصہ صومالیہ کے مویشیوں کے تاجروں نے برآمد کیا تھا۔(فائل فوٹو)

کرونا وائرس کے باعث رواں برس حج میں عازمین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے افریقی ملک صومالیہ کی لائیو اسٹاک کی صنعت کو شدید دھچکا لگا ہے۔

صومالیہ ہر سال حج کے موقع پر سعودی عرب کو قربانی اور عازمین کی خوراک کے لیے لاکھوں جانور برآمد کرتا ہے۔

ریسرچ جرنل 'ویٹرنری میڈیسن اینڈ سائنس' کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے 2019 میں حج کے سیزن میں 30 لاکھ سے زائد بھیڑ، بکریاں، گائے، بیل اور اونٹ درآمد کیے تھے جن میں سے بڑا حصہ صومالیہ سے آیا تھا۔

لیکن اس بار عازمین کم ہونے کی وجہ سے سعودی عرب نے حج سیزن کے لیے صومالیہ سے جانور درآمد نہیں کیے۔

دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں افراد حج کے اجتماع میں شریک ہوتے ہیں اور گزشتہ سال دنیا بھر سے لگ بھگ 25 لاکھ مسلمانوں نے حج ادا کیا تھا۔

تاہم رواں برس سعودی حکام نے کرونا وائرس کے باعث حج کو محدود کر دیا ہے۔ بعض رپورٹس کے مطابق اس بار صرف 10 ہزار تک عازمین حج ادا کر رہے ہیں۔

جنوبی صومالیہ سے تعلق رکھنے والے مویشیوں کے تاجر حسن فرح ہر سال حج کے دنوں میں بہت مصروف ہوتے تھے اور ان کا زیادہ تر وقت بحری جہازوں میں مویشی لاد کر سعودی عرب بھیجنے میں گزرتا تھا۔ لیکن رواں برس اُن کے بقول کرونا وائرس نے اُن کا کاروبار تباہ کر دیا ہے۔

حسن فرح کی عمر 42 برس ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کرونا کی عالمی وبا کے آنے سے قبل ان کا مویشیوں کی برآمد کا بہت بڑا کاروبار تھا اور اسی سے اُن کا گزر بسر ہوتا تھا۔ لیکن کرونا وائرس نے سب کچھ روک دیا ہے۔

صومالیہ کے ساحلی صوبے کا ذکر کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ یہاں جوبا السفلی میں ہم ہر ماہ دو سے تین بار مویشی دیگر ممالک کو برآمد کرتے تھے لیکن اب تین ماہ میں ایک بار جانور برآمد کیے جا رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن) کے صومالیہ میں نمائندے خالد سعید کا کہنا ہے کہ کرونا کی عالمی وبا کے باعث عائد پابندیوں کے باوجود صومالیہ کے مویشیوں کے تاجروں نے گزشتہ چار ماہ کے دوران 13 لاکھ کے قریب جانور برآمد کیے۔

خالد سعید کے بقول رواں برس اپریل سے جولائی کے درمیان مشرق وسطیٰ کے ممالک کو صومالیہ سے برآمد کیے گئے جانوروں کی مالیت نو کروڑ ڈالرز سے ساڑھے نو کروڑ ڈالرز تک تھی۔

دوسری جانب جوبا السفلی صوبے کے دارالحکومت کیسمایو کے لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر عبد العزیز بشیر عدن کہتے ہیں کہ جانوروں کی یہ برآمد گزشتہ برس کے مقابلے میں کم ہے۔

اُن کے بقول مویشیوں کے تاجروں کا زیادہ تر کاروبار ہرسال حج کے سیزن میں ہوتا ہے لیکن اس سال حج محدود کردینے کے باعث صورتِ حال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔

عبد العزیز کے بقول ایک بکرا عام حالات میں 70 سے 80 ڈالر میں فروخت ہوتا تھا جو اب 50 ڈالر میں بھی فروخت نہیں ہو رہا۔

عالمی مالیاتی ادارے 'ورلڈ بینک' کے مطابق صومالیہ میں اس وقت تقریباً پانچ کروڑ 30 لاکھ کے قریب مویشی موجود ہیں۔ صومالیہ کی کل برآمدات میں مویشیوں کی اس تجارت کا حصہ لگ بھگ 75 فی صد بنتا ہے۔

کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے صومالیہ میں گلہ بانی سے منسلک ہزاروں خاندانوں کے ذرائع آمدن تقریباً ختم ہو گئے ہیں اور اس میں اس وقت تک بہتری کی امید کم ہی ہے جب تک کرونا وائرس پر قابو نہیں پالیا جاتا۔

XS
SM
MD
LG