جنوبی صومالیہ میں الشباب کے مذہبی شدت پسند گروپ نے جمعے کو حملہ کیا جس میں افریقی یونین سے تعلق رکھنے والے 70 فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ اُن کے فوجی اڈے پر قبضہ کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، حملہ آوروں نے صبح کے وقت لیگو قصبے میں واقع ایک فوجی اڈے پر دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک کار صدر دروازے سے ٹکرا دی، پھر گیٹ پر تعینات برونڈی کے فوجیوں پر فائر کھول دیا۔
الشباب کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ حملے میں 50 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ صومالی حکام نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 70 سے زائد ہے۔
برونڈی کے مزید 20 فوجی اور 40 صومالی شہری لاپتا ہیں، اور اس بات کا خدشہ ہے کہ اُنھیں اغوا کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ فوجی اڈا اور لیگو کا قصبہ الشباب کے زیر تسلط ہے۔
زیریں شبیلی کے علاقے کے گورنر، عبدالقادر محمد نور سدی نے بتایا ہے کہ الشباب کے درجنون عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ حملہ آوروں میں 15 خودکش حملہ آور شامل تھے، جنھوں نے اپنے آپ کو بھک سے اڑا دیا۔
گذشتہ ہفتے رمضان کے بابرکت ماہ کے شروع ہونے کے بعد الشباب کی جانب سے کیے گئے حملوں میں سے یہ ایک تازہ ترین حملہ تھا۔
افریقی یونین کی فورس میں شامل فوجیوں میں سے زیادہ تر کا تعلق برونڈی اور یوگنڈا سے ہے، جو 2007ء سے الشباب کے ساتھ لڑ رہی ہیں۔
صومالیہ کے افواج کےساتھ لڑتے ہوئے، افریقی یونین کی فوجوں نے القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کو صومالیہ کے اہم شہریوں سے باہر دھکیل دیا گیا ہے۔ لیکن، اس گروہ کا اب تک دیہی علاقوں پر کنٹرول ہے جہاں سے وہ اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اپریل میں الشباب کے لڑاکوں نے کینیا میں گاریسا یونیورسٹی کے کالج پر دھاوا بول دیا تھا، جس واقع میں 148 افراد ہلاک ہوئے تھے۔