ایک نئی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ سال صومالی قزاقوں کے حملوں کے باعث عالمی معیشت کو تقریباً سات ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔ یہ وہ رقم ہے جو بحری جہازوں کو قزاقوں سے بچانے کے لیے صرف کی گئی۔
امریکہ میں قائم ایک تنظیم ’ون ارتھ فیوچر فاؤنڈیشن‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صومالی قزاق اوسطاً یرغمال بنائے گئے بحری جہازوں سے 50 لاکھ ڈالر فی جہاز تاوان وصول کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاوان کی رقم2011ء میں قزاقی سے عالمی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا ایک معمولی حصہ ہے۔ جب کہ دو ارب 70 کروڑ ڈالر کی رقم اس اضافی ایندھن پر صرف ہوئی جسےقزاقی کے خطرے والے علاقوں سے بحری جہازوں نے تیزی سے نکلنے کے لیے اپنی رفتار بڑھانے کے لیے استعمال کیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک ارب ڈالر سے زیادہ قزاقوں سے مقابلے کے لیے سمندر وں میں نیوی فورسز کی گشت پر اٹھی اور مزید ایک ارب ڈالر بحری جہازوں پر سیکیورٹی گارڈز کی تعیناتی پر لگی۔
ان اخراجات میں مزید اضافہ بحری جہازوں کی انشورنس ، عملے کی تنخواہوں اور لمبے بحری راستوں کے سفر اور گرفتار کیے جانے والے قزاقوں کے خلاف مقدمات پر صرف ہوئی۔
صومالی قزاق گذشتہ چند برسوں کے دوران خلیج عدان اور بحرہند سے درجنوں جہاز پکڑ چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں بحری جہازوں پر سیکیورٹی گارڑدوں کی تعیناتی اور سمندروں میں نیوی کے گشت سے قزاقی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
سمندروں پر نگرانی سے متعلق عالمی ادارے کا کہناہے کہ اس وقت قزاقوں کے قبضے میں 10 بحری جہاز اور عملے کے 159 ارکان موجود ہیں۔