ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم اپنا اگلا میچ جمعرات کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گی۔ یہ میچ پاکستان کے لیے اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس میں شکست کی صورت میں پاکستان ٹیم کا ورلڈ کپ سے واپسی کا ٹکٹ پکا ہوجائے گا۔
پاکستان ٹیم ایونٹ میں اپنے تین میچز کھیل چکی ہے جس میں اسے پہلے میچ میں روایتی حریف بھارت جب کہ دوسرے میچ میں زمبابوے سے اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تیسرے میچ میں پاکستان نے نیدرلینڈز کو چھ وکٹوں سے شکست دی تھی۔
اب جمعرات کو پاکستان ٹیم اپنا چوتھا میچ جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلنے جا رہی ہے۔ یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے اہم ہے۔ میچ میں کامیابی کی صورت میں جنوبی افریقہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر جائے گی جب کہ پاکستان ٹیم کا ورلڈ کپ کا سفر ختم ہوجائے گا۔
میچ سے قبل ہی جنوبی افریقی بیٹر ڈیوڈ ملر نے خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے کمزور اعتماد کا ''فائدہ'' اٹھانے کی کوشش کریں گے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق مڈل آرڈر بیٹر ڈیوڈ ملر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ فائدہ اٹھانے کا موقع ہے۔
ان کے بقول یہ اعتماد کا کھیل ہے اور پاکستان نے اس طرح کارکردگی نہیں دکھائی جس طرح وہ دکھانا چاہتے تھے۔ البتہ وہ عالمی معیار کے کھلاڑی ہیں اور وہ امید کر رہے ہیں کہ وہ ابھر کر آئیں گے، اپنا اے کلاس کھیل پیش کریں گے اور چیلنج کا مقابلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈیوڈ ملر نے بھارت کے خلاف آخری میچ میں نصف سینچری اسکور کی تھی، جس کی بدولت جنوبی افریقی ٹیم میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
ڈیوڈ ملر کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ ہم جیتنے کے کئی طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ ہم نے ایسا کچھ عرصے کے دوران کیا ہے۔ ممکنہ طور پر گزشتہ برس سے۔ ہم نے خود کو مشکل حالات میں پایا اور لائن عبور کرنے میں کامیاب رہے۔
دوسری جانب پاکستان ٹیم کے فاسٹ بالر نسیم شاہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کی ٹیم روایتی حریف بھارت سے شکست کے صدمے میں اب تک ہے۔
صحافیوں کے اس سوال پر کہ پاکستان بھارت سے شکست پر ذہنی طور پر نکلنے میں ناکام رہا ہے، نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ نہیں، وہ ایسا نہیں سمجھتے کیوں کہ ہر کوئی پرفیشنل ہے اور ہر کوئی اپنے آپ کو اچھے سے جانتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے خلاف میچ ہار گئے لیکن انہیں ایسا نہیں لگتا کہ کوئی بھارت کے خلاف میچ کے بارے میں سوچ رہا ہے کیوں کہ بطور پروفیشنل آپ ماضی کے بارے میں نہیں سوچتے خاص طور پر جب آپ ہار جاتے ہیں آپ اس بارے میں نہیں سوچتے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔