خیبر پختونخوا (کے پی) کے مقتول ایس پی طاہر خان داوڑ کے قتل کی تفتیش کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ چیف کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد کی جانب سے جاری نوٹی فیکشن میں بتایا گیا ہے کہ نے ڈی آئی جی آپریشنز فیصل علی راجا کو نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے جس کے بعد 7 رکنی جے آئی ٹی اب باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی۔
ایس پی داوڑ کے قتل کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی شق 19 کے تحت تشکیل دے دی گئی تھی، جے آئی ٹی طاہر خان داوڑ کی گمشدگی کے حوالے سے رمنا پولیس اسٹیشن اسلام آباد میں 28 اکتوبر کو درج ہونے والی ایف آئی آر کی تفتیش کرے گی۔
جے آئی ٹی کے پہلے نوٹیفکیشن میں سی آئی اے کے ایس پی گلفام ناصر وڑائچ کو سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ جے آئی ٹی کا گزشتہ روز بھی ایک اجلاس ہوا تھا۔ تاہم، اس میں پولیس افسران کے علاوہ دیگر حساس اداروں کا کوئی رکن شریک نہیں ہوا تھا۔
اجلاس میں طاہر خان قتل کی ازسرنو تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا تھا اور علاقے کی ’جیو فینسنگ‘ اور شہر کے مختلف جگہوں پر نصب ’سیف سٹی‘ کے کیمروں کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا۔
پہلے اجلاس میں جی الیون، ایف ٹین سمیت شہر کے داخلی و خارجی راستوں کی فوٹیج بھی منگوائی گئی تھی۔ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ طاہر خان داوڑ کے گھر کون کون آتا تھا، بھائی اور اہلخانہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
ٹیم میں ایس ڈی پی او شالیمار سرکل اسلام آباد، سی آئی ڈی اسلام آباد کے ڈی ایس پی کرائم انوسٹی گیشن، کیس کے انوسٹی گیشن افسر (آئی او) کے علاوہ انٹرسروسز انٹیلی جینس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے نمائندے شامل ہیں۔
پشاور رورل کے ایس پی طاہر خان داوڑ کو 26 اکتوبر کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد 13نومبر کو افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے ان کی لاش ملی تھی اور ایک دن بعد افغان حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ کو قتل کرنے سے قبل انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے ایس پی طاہر خان داوڑ کی لاش افغانستان سے ملنے کے معاملے پر کے پی حکومت اور اسلام آباد پولیس کو فوری طور پر مشترکہ تحقیقات شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
جس کے بعد 16 نومبر کو چیف کمشنر اسلام آباد نے وفاقی پولیس کی سفارش پر تفتیش کے لیے (ایس پی) انوسٹی گیشن اسلام آباد کی سربراہی میں 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
تاہم، ایس پی طاہر خان داوڑ کے بھائی احمدالدین داوڑ نے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی 7 رکنی جے آئی ٹی کو مسترد کر دیا تھا۔
گزشتہ روز وزیر اعظم نے مقتول ایس پی کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی تھی۔ جے آئی ٹی 45 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔