اسپیس ایکس کا نیا دیو ہیکل راکٹ جمعرات کو اپنی پہلی آزمائشی پرواز کے چند منٹوں ہی کے اندر دھماکے سے پھٹنے کے بعد خلیج میکسیکو میں گر کر تباہ ہو گیا۔
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے اپنا یہ راکٹ ٹیکساس کے جنوبی حصے سے روانہ کیا تھا جس نے دنیا بھر کے گرد چکر لگانا تھا۔ راکٹ میں کوئی انسان یا سیٹیلائٹ موجود نہیں ت تھا۔
اس دیو ہیکل راکٹ کی اونچائی تقریباً 400 فٹ تھی۔ تجرباتی پروازوں کے بعد اسے چاند اور آخرکار مریخ کے سفر پر بھیجا جانا تھا۔
اس راکٹ میں نصب کیپسول کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں چار سے چھ خلاباز طویل سفر کر سکتے ہیں اور اس کیپسول کو بار بار استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر لی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راکٹ کے 33 میں سے کئی انجن کام نہیں کر رہے تھے ۔ لانچنگ پیڈ سے فضا میں بلند ہونے کے بعد وہ 24 میل کی بلندی تک ہی جا سکا۔
اسپیس ایکس کی جانب سے فوری طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ راکٹ کے کتنے انجنوں نے کام ہی شروع نہیں کیا یا وہ چلنے کے ساتھ ہی کام کرنا چھوڑ گئے۔
کئی منزلوں پر مشتمل راکٹ کی پہلی منزل نے جسے بوسٹر کہا جاتا ہے اور جس میں راکٹ کو اوپر دھکیلنے والے انجن نصب تھے، پرواز کے چند منٹوں کے اندر راکٹ سے الگ ہو جانا تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہو اور راکٹ لڑکھڑانے لگا اور پھر پرواز کے محض چار منٹ کے بعد وہ خلیج میکسیکو میں گر کر تباہ ہو گیا۔
پروگرام کے مطابق راکٹ سے الگ ہونے کے بعد خلائی جہاز کو دنیا کے گرد چکر لگانا تھا اور اس کے بعد اسے بحرالکاہل میں اتر جانا تھا۔
اسپیس ایکس کے لانچنگ مرکز سے کئی میل دور دیوہیکل راکٹ کی آزمائشی پرواز دیکھنے کے لیے جزیرے پیڈری پر شائقین کا ایک بڑا ہجوم تھا جن میں سے کئی ایک نے یہ منظر دیکھنے کے لیے دور دراز سے سفر کیا تھا۔ جیسے ہی راکٹ فضا میں بلند ہوا، لوگوں نے خوشی سے چیختے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
ایلون مسک نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس تجربے کو اسٹار شپ کا ایک دلچسپ آزمائشی آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگلے چند مہینوں میں ہونے والی لانچنگ کے لیے اس ٹیسٹ سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔
اس تجربے سے چند ہفتے قبل مسک نے کہا تھا کہ مشکلات کے باعث اسٹارشپ کے زمین کے مدار میں پہنچنے کے امکانات پچاس فی صد ہیں۔
اسپیس ایکس کمپنی چاند اور آخر کار مریخ پر انسان اور سامان بھیجنے کے لیے اسٹارشپ کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی چاند پر اپنے خلاباز اور دولت مند سیاحوں کو بھیجنے کے لیے اسٹار شپ کی بکنک کروائی ہوئی ہے۔
دیوہیکل راکٹ کو خلا میں بھیجنے کی یہ دوسری کوشش تھی۔ اس سے قبل پیر کے روز لانچنگ اس وقت ملتوی کر دی گئی تھی جب ایندھن بھرتے وقت ایک والو نے کام بند کر دیا تھا۔
اسٹین لیس اسٹیل سے بنے ہوئے اس راکٹ کی کل لمبائی 120 میٹر یا 394 فٹ ہے۔ اور اس کی قوت 17 لاکھ فٹ پاؤنڈ کے مساوی ہے۔اسے اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے بھجنے جانے والی خلائی کیپسول کو سفر کے بعد زمین پر اتارا جا سکے اور بار بار استعمال کیا جا سکے۔ جس سے انسانی خلائی مہمات میں بڑے پیمانے پر اخراجات میں بچت ہو سکتی ہے۔
اسپیس ایکس نے آزمائشی پروازوں کے لیے کئی بوسٹر راکٹ اور خلائی جہاز تیار کر رکھے ہیں، جو اپنی باری کے منتظر ہیں۔ آزمائشی پروازوں کی کامیابی کے بعد اسپیس ایکس اپنا اسٹار شپ پروگرام شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جن کے ذریعے نہ صرف زمین کے مدار میں سیٹلائٹ پہنچائے جائیں گے بلکہ خلائی مہمات کے لیے انسانوں کو بھی بھیجا جا سکے گا۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹد پریس سے لی گئیں ہیں)