رسائی کے لنکس

اسپیس ایکس کی خلائی پرواز موسم کی خرابی کے باعث موَخر


امریکی خلائی ادارے 'ناسا' اور اسپیس ایکس نے اپنی تاریخ ساز خلائی پرواز کو موسم کی خرابی کی وجہ سے چند دن کے لیے موَخر کر دیا ہے۔

اسپیس ایکس کے راکٹ کریو ڈریگن کو فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن روانہ ہونا تھا، لیکن حکام نے 4 بج کر 17 منٹ پر اعلان کیا کہ موسم خراب ہونے کی وجہ سے اسے روکا جا رہا ہے۔

ناسا کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اب یہ راکٹ ہفتے کی سہہ پہر 3 بج کر 22 منٹ پر روانہ ہوگا۔ کسی مسئلے کی صورت میں اسے اتوار تک موَخر کیا جاسکتا ہے۔

یہ بات ناسا اور اسپیس ایکس کے علم میں تھی کہ بدھ کو موسم خراب ہوسکتا ہے۔ صبح جب اس بات کا دوبارہ جائزہ لیا گیا تو روانگی کے لیے مناسب موسم کے امکانات پچاس فی صد تھے۔

ماضی کے راکٹوں کے برعکس اسپیس ایکس کے کیپسول میں یہ سہولت ہے کہ اگر راکٹ کو کوئی مسئلہ پیش آجائے تو وہ اس سے الگ ہوسکتا ہے اور خلاباز اس میں محفوظ طریقے سے پرواز کرسکتے ہیں۔

ناسا کے سربراہ جم برائیڈنسٹائن نے امید ظاہر کی ہے کہ خلائی پرواز کی کامیابی سے امریکی عوام کا حوصلہ بحال کرنے میں مدد ملے گی جو صحت عامہ کے بحران میں گھرے ہوئے ہیں۔

سال 2011 کے بعد پہلا موقع ہے کہ ناسا کے خلاباز امریکی سرزمین سے خلا میں جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے رابرٹ بینکن اور ڈگلس ہرلی کو منتخب کیا گیا ہے۔ ناسا کے اس مشن میں نجی کمپنیاں بھی شامل ہیں اور یہ ایک اعتبار سے خلا میں انسانوں کی آمدورفت کی آزمائش کا آخری مرحلہ ہوگا۔

ناسا نے اپنے خلائی پروگرام کو موخر کرنے کے بعد روس کے خلائی ادارے کی شراکت سے اسپیس شٹل پروگرام کو جاری رکھا ہوا تھا۔ ناسا اب ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس سے خلائی مشن کی لاگت کو کم کیا جائے اور محفوظ طریقے سے مسافر خلا کا سفر کرسکیں۔

طیارے بنانے والی کمپنی بوئنگ بھی ایک خلائی جہاز تیار کررہی ہے جو آزمائش کے آخری مراحل میں ہے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے رسد پہنچانے کا کام حالیہ برسوں میں اسپیس ایکس اور نارتھروپ گرومین مل کر رہے تھے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ نئے مشن سے فالکن نائن راکٹ، ڈریگن اسپیس کرافٹ اور زمینی نظام کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہوں گی۔ اس کے علاوہ مدار اور خلائی سٹیشن پر لینڈنگ کے بارے میں خاصی ضروری معلومات حاصل ہوگی۔

XS
SM
MD
LG