اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ جنوبی سوڈان کی ریاست جونگلی میں قبائلی جھڑپوں کے باعث علاقے سے نقل مکانی کرجانے والے ہزاروں افراد پرتشدد واقعات میں کمی آنے کے بعد علاقے میں واپس آرہے ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق لونور قبیلے کے چھ ہزار جوان پی بور نامی قصبے سے پسپا ہوگئے ہیں جہاں انہوں نے اپنے حریف مرلی قبیلے کے افراد کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔
جنوبی سوڈان کی حکومت نے کہا ہے کہ اس کی افواج نے علاقے کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
حالیہ دنوں میں شروع ہونے والی جھڑپوں کے باعث علاقے کے ہزاروں دیہاتی نقل مکانی کرگئے تھے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اپنے گھروں کو واپس لوٹنے والے افراد کو خوراک، صاف پانی اور طبی امداد کی ضرورت ہے۔
جنوبی سوڈان میں تعینات اقوامِ متحدہ کے امن مشن نے پی بور میں قیامِ امن کے لیے علاقے میں 400فوجی روانہ کیے ہیں جب کہ جنوبی سوڈانی حکومت نے بھی تین ہزار فوجیوں اور 800 پولیس اہلکاروں کو متحرک کیا ہے۔
دونوں متحارب قبیلوں کے درمیان زمین اور مویشیوں کی ملکیت کے معاملے پر عشروں سے لڑائی جاری ہے۔ جنوبی سوڈان کے گرجا گھروں کا اتحاد 'کونسل آف چرچز' فریقین کے درمیان امن مذاکرات کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔