رسائی کے لنکس

الیکشن ٹربیونل کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ؛ پی ٹی آئی وکلا کا چیف جسٹس پر اعتراض


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
  • پی ٹی آئی کے وکلا سلمان اکرم راجہ اور حامد خان نے چیف جسٹس سے کیس نہ سننے کی استدعا کی۔
  • آپ سینئر وکیل ہیں ہمارے لیے آپ قابل احترام ہے پہلے آرڈر دینے دیں: چیف جسٹس فائز عیسیٰ
  • ایک ہائی کورٹ کا جج بطور ٹریبونل بھی جوڈیشل کام کر رہا ہوتا ہے۔ جوڈیشل کام کو ایگزیکٹو کے ماتحت نہیں کیا جا سکتا: سلمان اکرم راجہ
  • الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے۔ لیکن ٹریبونل کے لیے ججز کی تعیناتی ہائی کورٹس کی مشاورت سے ہوتی ہے: جسٹس جمال مندوخیل

ویب ڈیسک — پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے وکلا نے الیکشن ٹربیونل کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اعتراض کرتے ہوئے اُن سے یہ کیس نہ سننے کی استدعا کی ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

منگل کو چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رُکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر الیکشن ٹربیونلز کیس کی سماعت کی۔

وفاقی حکومت نے رواں برس مئی میں ایک صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت الیکشن کمیشن کو نئے اور اضافی ٹربیونل تشکیل دینے کا اختیار دیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے اس آرڈیننس کے خلاف درخواست کو منظور کرتے ہوئے 12 جون کو آٹھ ٹربیونلز کی تشکیل کے احکامات جاری کیے تھے۔

الیکشن کمیشن نے ان ٹربیونلز کی تشکیل کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل الیکشن کمیشن کا اختیار ہے اور اس ضمن میں لاہور ہائی کورٹ کا ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے۔

جولائی میں کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے فیصلے کے خلاف اپیل پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن معطل کر دیا تھا۔

عدالت نے حکم دیا تھا کہ الیکشن کمیشن عدالتِ عالیہ لاہور کے چیف جسٹس سے مشاورت کرے۔

منگل کو سماعت کے دوران تحریکِ انصاف کے وکلا حامد خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایک درخواست ہم نے دینی ہے کہ ہمیں چیف جسٹس کے کیس سننے پر اعتراض ہے۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سینئر وکیل ہیں۔ ہمارے لیے آپ قابل احترام ہے پہلے آرڈر دینے دیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اختلاف اس بات پر آیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے بھیجے گئے ناموں پر انکار کیا۔ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے۔ لیکن ٹریبونل کے لیے ججز کی تعیناتی ہائی کورٹس کی مشاورت سے ہوتی ہے۔

'ہم دُشمن نہیں ایک ہی ملک کے بسنے والے ہیں'

سلمان اکرم راجہ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار نہ دینے کی استدعا کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایک ہائی کورٹ کا جج بطور ٹریبونل بھی جوڈیشل کام کر رہا ہوتا ہے۔ جوڈیشل کام کو ایگزیکٹو کے ماتحت نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت ریٹائر ججوں کی تعیناتی پر بھی کوئی آبزرویشن نہ دے۔ ہم نے ریٹائر ججوں کی تعیناتی کا قانون چیلنج کر رکھا ہے۔ عدالت کی آبزرویشن آنے سے ہمارا کیس متاثر ہو گا۔

چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیا کہتے ہیں مرضی کا جج ٹریبونل میں کیس سنے؟ ہم دشمن نہیں ایک ملک کے بسنے والے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے پاس بھیجا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے اس موقع پر کہا کہ اب یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب جتنا جلدی ہو سکے انتخابی عزرداریوں کے فیصلے ہونے چاہئیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کوئی معمولی انسان تو نہیں۔ الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹس دونوں اداروں کے لیے عزت ہے۔ ٹریبونل میں ججز کی تعیناتی پر پسند نا پسند کی بات اب ختم ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم وکلا کا احترام کرتے ہیں مگر یہ توقع بھی رکھتے ہیں کہ وکلا ہائی کورٹ ججز کا احترام کریں۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تعیناتی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

XS
SM
MD
LG