سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو امریکہ پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے فوری اقدامات کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے بیرونِ ملک موجود ملزمان کی وطن واپسی کے لیے پارلیمان کو ایک ماہ میں قانون سازی کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
یہ ہدایات چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو حسین حقانی کے خلاف میمو گیٹ کیس کی سماعت کے دوران دیں۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک شخص جھوٹ بول کر بیرونِ ملک چلا گیا۔ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔ کچھ نہ کچھ فیصلہ تو کرنا ہے۔ حسین حقانی واپس آنے کا بیانِ حلفی دے کر گیا ہے۔ جب تک وہ واپس نہ آیا کیس کا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم کی واپسی کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے جس کی منظوری پارلیمنٹ سے لینا ہوگی۔
سپریم کورٹ نے نیب کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے فوری اقدامات کرے۔ نیب کے پاس ملزمان کی وطن واپسی کا قانونی اختیار بھی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی کی وطن واپسی حکومت کا کام ہے۔ چاہتے ہیں حسین حقانی کو ہر صورت واپس لایا جائے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی معاون احمر بلال صوفی نے بتایا ہے کہ نیب کے پاس قانونی معاونت کے لیے خط و کتابت کا اختیار ہے۔ نیب امریکہ کے محکمۂ خارجہ سے براہ راست رابطہ کر سکتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے انسداد کرپشن کنونشن سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔
درخواست گزار بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ حسین حقانی کے خلاف 'ایف آئی اے' نے غلط مقدمہ درج کیا۔ ایف آئی آر میں حقانی کے جرائم کا واضح ذکر نہیں۔ ایف آئی آر کو کرپشن تک محدود رکھا گیا ہے۔ حکومت نے حسین حقانی کی واپسی کے لیے چھ سال ضائع کر دیے۔
ایبٹ آباد میں امریکی اداروں کی طرف سے اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے بعد اس وقت امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے امریکی تاجر منصور اعجاز کی وساطت سے امریکی حکام کو مبینہ طور پر ایک خط بھیجا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے بعد پاکستان میں فوجی بغاوت کا خطرہ ہے جسے روکنے کے لیے امریکہ، پاکستان میں برسرِ اقتدار جمہوری حکومت کی مدد کرے۔
بعد ازاں اس مبینہ 'میمو' کے مندرجات سامنے آنے کے بعد نواز شریف سمیت کئی افراد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اس معاملے پر حسین حقانی کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا تاہم وہ پاکستان سے باہر جانے کے بعد سے اب تک واپس نہیں آئے ہیں اور امریکہ میں مقیم ہیں۔
حسین حقانی پہلے ہی اپنے خلاف پاکستان میں جاری عدالتی کارروائی کو تماشا قرار دے کر مسترد کرچکے ہیں۔