انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ شامی سکیورٹی فورسز کی جانب سے ملک کے وسطی شہر حما میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کارروائی بدھ کو بھی جاری رہی۔ فوج کے ٹینک حما میں داخل ہوگئے ہیں جب کہ عینی شاہدین نے شہر میں کئی دھماکوں کی اطلاع بھی دی ہے۔
سرگرم کارکنوں اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ شہر کا ملک کے دیگر حصوں سے مواصلاتی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
تاہم بدھ کو کی جانے والی کارروائی میں تاحال کسی ہلاکت کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔ اس سے قبل سرکاری فورسز کی جانب سے گزشتہ تین روز کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں کیے جانے والے حملوں میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں سے بیشتر ہلاکتیں حما میں ہوئی تھیں، جہاں سکیورٹی فورسز صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خلاف تحریک چلانے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئی ہیں۔
ادھر شام کے خلاف تادیبی کارروائی سے متعلق ممکنہ اقدامات پر غور کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی منعقد ہوگا۔ سلامتی کونسل کے اراکین یورپی ممالک کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد پر بحث کر رہے ہیں جس کی امریکہ نے بھی حمایت کی ہے۔
قرارداد میں شامی حکومت سے اپنے شہروں پر جاری حملے روکنے، سیاسی اصلاحات کے نفاذ اور حکومت مخالف مظاہرین پر کیے جانے والے حملوں کی آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دمشق حکومت کے دیرینہ اتحادی روس کی جانب سے منگل کو پہلی بار یہ بیان سامنے آیا ہے کہ ماسکو اقوامِ متحدہ کی کسی ایسی قرارداد کی مخالفت نہیں کرے گا جس میں شام میں ہونے والے تشدد کی مذمت کی گئی ہو۔ اس سے قبل ویٹو پاور کا حامل ماسکو سلامتی کونسل میں ایسی کوئی بھی قرارداد پیش کرنے کی مخالفت کرتا آیا ہے۔
روس سلامتی کونسل پر شام کی صورتِ حال پر ایک نسبتاً متوازن ردِ عمل ظاہر کرنے کی حمایت کر رہا ہے جس میں شام میں تشدد کی ذمہ داری حکومت کے ساتھ ساتھ حزبِ مخالف پر بھی عائد کی گئی ہو۔