امریکہ میں نئے قومی ٹیسٹ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہےکہ کرونا کی عالمی وبا نے ملک کے ہر حصے کے بچوں کی تعلیم کو تاریخی نقصان پہنچایا ہے ۔ تعلیمی ترقی کے قومی اندازے ( این اے ای پی) کے تازہ ترین نتائج کے مطابق ہر ریاست میں ریاضی اور پڑھنے کے اسکورز میں کمی دیکھی گئی ۔ ریا ضی کے اسکورز میں تاریخی کمی دیکھی گئی اور پڑھائی کے اسکورز گر کر 1992 کی سطح پر واپس چلے گئے ۔
یہ تعلیمی ترقی کے قومی جائزے کے نتائج ہیں جسے قوم کے رپورٹ کارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے –
اس جائزے میں رواں سال ملک بھر میں چوتھی اور آٹھویں جماعت کے لاکھوں بچوں کو ٹیسٹ کیا گیا ۔ یہ 2019 کے بعد پہلی ٹیسٹنگ تھی ، اور اسے سیکھنے کے عمل پر عالمی وبا کے اثرات پر قومی سطح کانمائندہ مطالعاتی جائزہ خیال کیا گیا ہے۔
جائزے سے معلوم ہوا کہ آٹھویں گریڈ کے طالب علموں میں ہر دس میں سے لگ بھگ چار ریاضی کے بنیادی تصورات کو سمجھنے میں ناکام رہے ، کسی ایک ریاست نے بھی ان کےٹیسٹ کے اوسط اسکورز میں کوئی قابل ذکر بہتری نہیں دیکھی ۔
محکمہ تعلیم کی ایک شاخ،" نیشنل سینٹر فار ایجوکیشن سٹیٹسٹکس" کی کمشنر پیگی کار نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ ہم سب کے لیے ایک سنجیدہ ویک اپ کال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم این اے ای پی کے جائزے میں جب 1 یا 2 پوائنٹ کی کمی دیکھتےہیں تو ہم اسے طالب علم کی کارکردگی پر ایک نمایاں اثر گردانتے ہیں۔ ریاضی میں، ہم نے 8 پوائنٹ کی کمی دیکھی جو این اے ای پی کے اب تک کے اندازوں میں ایک تاریخی کمی تھی ۔ محقق عام طور پر دس پوائنٹ کے اضافے یا کمی کو لگ بھگ ایک سال کے علمی حصول کے مساوی سمجھتے ہیں۔
بچوں کا تعلیم میں پیچھے ہو جانا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے ۔عالمی وبانے روز مرہ زندگی کو بری طرح متاثر کیا اور لاکھوں بچوں کو مہینوں یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک گھروں سے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کیا ۔ 24 اکتوبر کو جاری نتائج سے ان نقصانات کی شدت اور ان مشکلات کے حجم کا اظہار ہوا جن کا اسکولوں کو اب سامنا ہو رہا ہے جب وہ بچوں کی تعلیمی کمی کو پورا کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
وزیر تعلیم میگوئل کارڈونا نے کہا کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اسکولوں کو ان اربوں ڈالرز کے استعمال سے جو کانگریس طاب علموں کو تعلیمی بحالی کے لیےدیتی ہے ، اپنی کوششوں کو دوگنا کردینا چاہئے۔ کارڈونا نے کہا کہ میں یہ بات صاف صاف کہوں گا کہ یہ نتائج قابل قبول نہیں ہیں۔
ٹیسٹنگ کے قومی پروگرام این اے ای پی کے ٹیسٹ روایتی طور پر ہر دوسال بعد دیے جاتے ہیں ۔ تازہ ترین ٹیسٹ ہر ریاست میں اور ملک کے 26 سب سے بڑے اسکول ڈسٹرکٹس میں طالب علموں کے ایک نمائندہ گروپ سے جنوری اور مارچ کے درمیان لیا گیا تھا ۔
اگرچہ اسکورز اس عالمی وبا سے پہلے بھی گر رہے تھے لیکن نئے نتائج میں جس پیمانے کی کمی ظاہر ہوئی وہ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ۔ ریاضی اور ریڈنگ ، دونوں میں طالب علموں کے اسکورز 2019 میں دیے گئے ٹیسٹوں کے مقابلے میں کم تھے ۔ اور ریاضی کے اسکور1969 میں شروع کیے گئے ٹیسٹنگ کے اس قومی پروگرام کی تاریخ میں سب سے کم تھے۔
کئی بڑے اصلاع میں ٹیسٹ اسکورز میں دس پوائنٹ سے بھی زیادہ کمی واقع ہوئی ۔ ان میں شہر کلیولینڈ کا اسکول شامل تھا جہاں چوتھے گریڈ کے طالب علموں کی ریڈنگ کے اسکورز میں 16 پوائنٹ اور ریاضی میں 15 پوائنٹ کی کمی ہوئی ۔ اوریہ ہی حا ل بہت سے دوسرے اسکولوں کا تھا۔
کلیولینڈ اسکول ڈسٹرکٹ کے چیف ایگزیکٹیو ایرک گورڈن نے کہا کہ طالب علموں کو بحالی کے لیے اسکول سسٹم کو سمر اسکول اور اسکول کے بعد ٹیوٹرنگ میں اضافہ کرنا چاہئے ۔ انہوں نےکہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ طالب علموں کے اسکورز 1992 کی سطح پر آگئے ہیں اور اسے واپس لانا بہت مشکل دکھائی دیتا ہے ۔
اس سال کی ٹیسٹنگ سے سب سے زیادہ تشویشناک پہلو یہ سامنے آیا کہ مختلف نسلوں میں جو تعلیمی فرق عشروں سے موجود تھا اس میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ چوتھے گریڈ کے سیاہ فام اور ہسپانوی طالب علموں کے اسکورز میں سفید فام طالب علموں کے مقابلے میں زیاد ہ کمی واقع ہوئی ۔
لاس اینجلس اسکولز کے سپرنٹنڈنٹ اور ٹسٹ کے لیے پالیسیاں مرتب کرنے والے قومی جائزے کے گورننگ بورڈ کے ایک رکن البرو کاروالہو کا کہنا ہے کہ یہ تنائج واضح کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے تعلیمی نظام کے دیرینہ نقائص سے نمٹنا کی دیرینہ عمومی خامیوں کو دور کرنا چاہئے ۔
کچھ دوسرے جائزوں سے ظاہر ہوا ہے کہ جن طالب علموں نےزیادہ عرصہ آن لائن تعلیم میں گزارا ان کو تعلیم میں زیادہ نقصان پہنچا ۔ لیکن این اے ای پی کے نتائج سے اس سلسلے میں کوئی واضح تعلق دکھائی نہیں دیتا۔ جن علاقوں میں طالب علم جلد کلاسوں میں واپس آئے ان میں اسکورز میں نمایاں کمی ظاہر ہوئی اور جن شہروں میں ریموٹ تعلیم زیادہ رہی وہاں مضافاتی ڈسٹرکٹس کے مقابلے میں اسکورز میں ہلکی کمی دیکھی گئی ۔
لاس اینجلس ملک کا دوسرا سب سے بڑا اسکول ڈسٹرکٹ ہے جہاں آٹھویں گریڈ کے ریڈنگ اسکورز میں 9 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا ۔
ٹیسٹنگ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اسٹینڈرڈائزڈ امتحانوں پر بہت زیادہ اعتماد نہیں کیا جانا چاہئے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ جن مہارتوں کی پیمائش کرتا ہے وہ اہم ہیں۔
تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ جو طالب علم ریڈنگ میں مہارت حاصل کرنے میں زیادہ وقت لگاتے ہیں ان میں اسکول چھوڑ دینے اور آخر کار کسی "کریمنل جسٹس سسٹم" میں پہنچنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور آٹھویں گریڈ کو ریاضی اور سائنس کے کیرئیرز کے لیے ہنر سیکھنے کے ایک اہم وقت کے طورپر دیکھا جاتا ہے۔
"نیشنل سینٹر فار ایجوکیشن سٹیٹسٹکس" کی کمشنر پیگی کار کے نزدیک ٹیسٹنگ کے نتائج اس بارے میں نئے سوالات اٹھاتے ہیں کہ ان طالب علموں کا کیا بنے گا جو بظاہر ان مہارتوں کو حاصل کرنے میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔