رسائی کے لنکس

سرجری نے لیکسی بوگن کی آواز چھینی، آرٹیفشل انٹیلی جینس نے لوٹا دی


الیکسی بوگن اب اپنے فون پر آرٹیفیشل انٹیلی جینس ایپ کی مدد سے بات کرتی ہیں۔ 29 اپریل 2024
الیکسی بوگن اب اپنے فون پر آرٹیفیشل انٹیلی جینس ایپ کی مدد سے بات کرتی ہیں۔ 29 اپریل 2024

  • آرٹیفیسل انٹیلی جینس نے بوگن کو اس کی کھوئی ہوئی آواز لوٹا دی ہے۔
  • دماغ کی ایک پیچیدہ سرجری میں 21 سالہ بوگن کی آواز چلی گئی تھی۔
  • بوگن اب ایک فون ایپ کی مدد سے اپنی ہی آواز میں بات کر سکتی ہے۔

لیکسی بوگن آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی بہت احسان مند ہیں اور کیوں نہ ہوں۔ اس جدید ٹیکنالوجی نے بوگن کو ان کی آواز لوٹا دی ہے۔ اگرچہ وہ بول نہیں سکتیں، لیکن وہ اپنے فون کے اسپکر سے اپنی ہی آواز میں وہ سب کچھ کہہ سکتی ہیں جو وہ کہنا چاہتی ہیں۔

بوگن اب 21 سال کی ہے۔ وہ بہت خوش مزاج اور ہنس مکھ لڑکی تھی۔ اچھی موسیقی سننا اور گنگنانا اسے پسند تھا، مگر پھر ہوا یوں کہ اس کی آواز چلی گئی۔

یہ پچھلے اگست کی بات ہے۔ سر میں تکلیف کے باعث جب وہ ڈاکٹر کے پاس گئیں تو کئی ٹیسٹوں کے بعد پتہ چلا کہ ان کے دماغ کے پچھلے حصے میں ایک رسولی ہے، جو ان کی جان لے سکتی ہے۔

ڈاکٹروں نے فوری طور پر رسولی نکالنے کا فیصلہ کیا اور اگست میں ایک پیچیدہ سرجری میں رسولی نکال دی گئی۔ انہیں معمول کی زندگی میں آنے میں وقت لگا۔ سانس لینے کی ٹیوب بھی ایک ماہ کے بعدہی نکالی گئی۔

بوگن اپنی بات فون پر ٹائپ کر کے فون کے ذریعے بات کر رہی ہے۔ 29 اپریل 2024
بوگن اپنی بات فون پر ٹائپ کر کے فون کے ذریعے بات کر رہی ہے۔ 29 اپریل 2024

ٹیوب نکلنے کے بعد بوگن کو احساس ہوا کہ سب کچھ نارمل نہیں ہے۔ وہ نگل نہیں سکتیں اور حتیٰ کہ اپنے والدین کو ہیلو تک نہیں کہہ سکتی تھیں۔ پیچیدہ سرجری کی وجہ سے ان کے گلے کے وہ عضلات متاثر ہو گئے تھے جو آواز پیدا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

اب وہ بول نہیں سکتی تھیں۔ یہ ایک ہنسنے مسکرانے، گنگنانے اور قہقے لگانے والی لڑکی کے لیے انتہائی تکلیف دہ سچائی تھی۔

بحالی کے مرکز کے ماہرین نے بھی بہت کوشش کی کہ کسی طرح وہ کچھ بولنے، اور اپنی بات دوسروں تک پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں، لیکن یہ کوششیں کامیاب نہ ہوئیں۔

اسی دوران بوگن کو پتہ چلا کہ آرٹیفیشل ٹیکنالوجی ان کی کچھ مدد کر سکتی ہے۔ ماہرین نے بوگن کو بتایا کہ آواز واپس لانے کے لیے ان کی آواز کی ریکارڈنگ کی ضرورت ہو گی۔ آرٹیفیشل انٹیلی جینس، ان کا لب و لہجہ، اس کی آواز کی فریکونسی اور لفظوں کے انداز کو سیکھ کر بوگن کی آواز پیدا کر سکے گی۔

بوگن روڈ آئی لینڈ اسپتال میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی مدد سے تیار ہونے والے اپپ کے لیے پنے ڈاکٹر روہید علی کے ساتھ۔ 11 مارچ 2024
بوگن روڈ آئی لینڈ اسپتال میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی مدد سے تیار ہونے والے اپپ کے لیے پنے ڈاکٹر روہید علی کے ساتھ۔ 11 مارچ 2024

کچھ کوشش کے بعد بوگن کے والدین اور دوستوں کو ان کی آواز کی 15 سیکنڈ کی ریکارڈنگ مل گئی۔ جو اسکول کے ایک پراجیکٹ کی تھی، جس میں وہ کھانا تیار کر رہی تھیں۔ آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ماہرین نے اس کی مدد سے فون کا ایک ایپ تیار کیا، جو بوگن کی آواز نکال سکتا تھا۔

اپریل کا مہینہ بوگن کے لیے بہت خوش کن ثابت ہوا اور وہ اپنے فون کی مدد سے بولنے کے قابل ہو گئیں۔ لیکن بولنے کا طریقہ مختلف ہے۔ انہیں جو کچھ کہنا ہوتا ہے، وہ اسے فون پر ٹائپ کرتی ہیں اور ایپ اسے پڑھ کر بوگن کی آواز میں ادا کر دیتا ہے۔

جو کچھ کہنا ہوتا ہے، وہ اسے فون پر ٹائپ کرتی ہیں اور ایپ اسے پڑھ کر بوگن کی آواز میں ادا کر دیتا ہے۔
جو کچھ کہنا ہوتا ہے، وہ اسے فون پر ٹائپ کرتی ہیں اور ایپ اسے پڑھ کر بوگن کی آواز میں ادا کر دیتا ہے۔

اگرچہ یہ آواز آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی ہے لیکن وہ اس آواز سے بہت قریب ہے جس سے بوگن اب محروم ہو چکی ہے۔

بوگن کی اپنی آواز شاید واپس نہ آ سکے لیکن وہ اپنی اصل جیسی آواز میں ہی بات کر سکتی ہیں، مگر ایک مختلف طریقے سے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG