رسائی کے لنکس

اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف عوام کا 'لانگ مارچ'


اسرائیل میں عدالتی اصلاحات سے متعلق بل پر وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی حکومت کو شدید عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔ بل کے خلاف ہزاروں افراد لانگ مارچ کر رہے ہیں جب کہ کئی ریزرو فوجی اہلکاروں نے رضاکارانہ خدمات نہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عدالتی اختیارات میں کمی سے متعلق بل پر اتوار کو بحث ہو گی جب کہ پیر کو اس پر ووٹنگ متوقع ہے۔ تاہم اس سے قبل ہزاروں افراد تل ابیب سے یروشلم کی جانب پیدل رواں دواں ہیں۔

عوامی ریلی میں شریک افراد گزشتہ کئی روز سے سڑکوں پر ہیں جو مختلف مقامات پر قیام کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس دوران مقامی افراد کی جانب سے انہیں پانی اور کھانا بھی دیا جا رہا ہے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں اسرائیل کا پرچم تھام رکھا ہے اور وہ اتوار کو یروشلم پہنچ کر پارلیمنٹ کے باہر جمع ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نیتن یاہو کی حکومت کا مؤقف ہے کہ سپریم کورٹ حکومتی اختیارات میں بہت زیادہ مداخلت کرتی ہے اس لیے اداروں کے اختیارات میں توازن ہونا چاہیے۔

اس ضمن میں نیتن یاہو کی دائیں بازوں کی سخت گیر حکومت نے رواں برس جنوری میں سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے بل لانے کا اعلان کیا تھا۔

سپریم کورٹ اصلاحات بل کی مخالفت میں عوامی ریلی میں شریک افراد گزشتہ کئی روز سے سڑکوں پر ہیں۔
سپریم کورٹ اصلاحات بل کی مخالفت میں عوامی ریلی میں شریک افراد گزشتہ کئی روز سے سڑکوں پر ہیں۔

بل پر پیر کو ہونے والی متوقع ووٹنگ سے قبل نیتن یاہو کی حکومت کو عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔ بل کے مخالفین حکومتی اقدام کو جمہوریت کے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں جب کہ بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ حکومتی امور چلانے کے لیے سپریم کورٹ کو اپنے اختیارات تک محدود رکھنا ضروری ہے۔

عدالتی اصلاحات کی مخالفت میں مارچ کی قیادت کرنے والی رہنما شکما بریسلر سے جب پوچھا گیا کہ آیا ان کا مارچ سپریم کورٹ کے اصلاحات پر ہونے والی ووٹنگ کو روک پائے گا؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ تو نہیں جانتی کہ ان کے مارچ سے بل پر ووٹنگ رک جائے گی لیکن وہ کوشش کر رہی ہیں کہ اس ملک میں لوگ اندھیرے کے بجائےاجالے کا انتخاب کریں۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق عدالتی اصلاحات پر حکومت اور عوام کے درمیان پیدا ہونے والی خلیج نے نہ صرف ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں بلکہ اسرائیل کے اتحادی امریکہ نے بھی نیتن یاہو حکومت پر عدالتی اصلاحات سے متعلق بل پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے پر زور دیا ہے۔

عدالتی اصلاحات کا معاملہ اسرائیل کی سیاسی قوتوں سمیت فوج میں بھی تفریق کا باعث بن رہا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اسرائیلی فوج کے لگ بھگ ایک ہزار 142 ریزرو اہلکاروں نے عدالتی اصلاحات بل منظور ہونے کی صورت میں رضاکارانہ خدمات سے سبکدوش ہونے کی دھمکی دی ہے۔

ان رضاکاروں میں 235 فائٹر پائلٹ، 173 ڈرون آپریٹر اور 85 کمانڈوز ہیں، جنہوں نے ایک حلفیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ عدالتی اصلاحات کے معاملے پر قوم کی تقسیم کے خلاف ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت اس معاملے پر لوگوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے اتفاقِ رائے پیدا کرے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG