امریکی محکمہٴخارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ داعش کو شکست دینے کا مشترکہ ہدف حاصل کرنے اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی مالک قومی سلامتی افواج کو تربیت فراہم کرنے کے لیے، امریکہ اور حکومتِ عراق مل کر کام کرتے رہیں گے، تاکہ تمام عراقی عوام کو انتہاپسندوں کی دھمکیوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
’عراق میں داعش اب اپنی جان بچانے کی کوششیں کر رہی ہے، جب کہ تمام مذاہب اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے بے گناہ عراقی اُن کی شرپسندی سے محفوظ ہوگئے ہیں‘۔
ایک اخباری بیان میں، جین ساکی نے کہا ہے کہ، ایسے میں جب عراقی افواج لڑاکا کارروائیاں کر رہی ہے، اُنھیں چاہیئے کہ وہ عراقی کمان میں رہ کر اقدام کرے، تاکہ مقامی آبادی کو تحفظ فراہم ہو اور تمام عراقی شہریوں کے انسانی حقوق کا تحفظ ممکن ہو، جیسا کہ عراقی آئین کہتا ہے اور وزیر اعظم عبادی اور عراق کے دیگر قائدین نے عہد کر رکھا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کی درخواست پر، فوجی اتحاد نے عراقی سکیورٹی افواج کی زمینی کارروائیوں میں مدد دینے کے لیے بدھ کے روز سے تکریت اور اُس کے مضافات میں فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ، اِن کارروائیوں کا مقصد داعش کے مضبوط ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر تباہ کرنا، بے گناہ عراقیوں کے زیریں ڈھانچے کو نقصان سے بچانا، اور تکریت کے قرب و جوار میں داعش کے خلاف لڑاکا کارروائیوں کے سلسلے میں عراقی کمان میں عمل پیرا عراقی افواج کی استعداد میں اضافہ کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’یہ تمام کارروائی بغداد میں امریکی مشترکہ آپریشنز سینٹر کے ذریعے عراق کی حکومت اور عراقی سکیورٹی فورسز سے رابطے میں رہ کر کی جا رہی ہیں‘۔
ترجمان نے کہا کہ آج سے قبل، اتحاد نےداعش کے دہشت گردوں کے خلاف 2967 فضائی کارروائیاں کیں، جِن میں سے عراق میں 1678 اور شام میں 1289 کارروائیاں کی گئیں۔
جین ساکی نے مزید کہا کہ اِن فضائی کارروائیوں کے باعث، دولت اسلامیہ پر خاصی ضرب پڑی ہے، جن کی مدد سے عراق اور شام میں ہزاروں دہشت گرد پکڑے گئے ہیں، جن میں متعدد کمانڈر شامل ہیں، جب کہ 1500 گاڑیاں اور ٹینک، بھاری توپ خانے کے 100 سے زائد مراکز، تقریباً 3400 عسکری ٹھکانے، تربیتی کیمپ اور بنکرز تباہ کیے۔ اِن فضائی حملوں میں تقریباً 200 تیل اور گیس کی تنصیبات اور زیریں ڈھانچے کو نقصان پہنچا، جو داعش کے دہشت گردوں کو مالی وسائل کا ایک حصہ فراہم کرتے ہیں۔
مزید برآں، اتحاد سے تعلق رکھنے والے تربیت کاروں نے عراق میں چار مقامات پر عراقی فوجی برگیڈز کو تربیت دینے کا آغاز کر دیا ہے، جب کہ اتحادی مشیروں نے عراق بھر میں داعش کے مضبوط ٹھکانوں کے خلاف دو درجن زمینی کارروائیاں کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ اِن تمام کارروائیوں کا مجموعی طور پر کافی اثر ہوا ہے۔ اور اب وہ عراقی خطہ جہاں ملک کی اندازاً 25 فی صد آبادی رہتی ہے، وہاں داعش حملوں کی ہمت نہیں رکھتا۔
بقول ترجمان، داعش کی طاقت کمزور پڑ چکی ہے، لوگ اکٹھے کرنے کی اُس کی صلاحیت جواب دے گئی ہے، اُس کی قائدانہ استعداد نہ ہونے کے برابر ہے یا پھر وہ سخت دباؤ میں ہے، اور اُس کی رسد گاہیں کٹ چکی ہیں۔