واشنگٹن —
فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ مالی کے شمال میں مذہبی شدت پسندوں کو نکال باہر کرنےاور شکست دینے کا کام سنبھالنے کے لیے افریقی ممالک کی افواج آگے آئیں۔
لوریں فابو نے یہ بات ہفتے کے روز آئیوری کوسٹ کے دارالحکومت عابد جان میں مغربی افریقی ممالک کے سربراہ اجلاس سے خطاب میں کہی، جہاں وہ لڑائی میں فرانسیسی فوج کی مدد کے لیے مزید فوجیں مالی بھیجنے پر غور کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ آنے والے دِنوں میں بماکو اور مالی کے دیگر مقامات کی طرف زیادہ سے زیادہ افریقی فوجیں براہِ راست پیش قدمی کریں۔
اُنھوں نے کہا کہ یورپ کی یہ کوشش ہے کہ مالی کی زیادہ سے زیادہ فوج کو تربیت فراہم کی جائے جو لڑائی کے لیے پُر عزم ہے اور اِس میں مستعدی سے شریک ہے۔
توقع ہے کہ ہمسایہ ممالک کم ازکم 3000فوجی مالی روانہ کریں گے، جِس سے ایک ہفتہ قبل فرانس مداخلت کر چکا ہے، تاکہ ملک کے شمال پر قابض اسلام پسند مسلح دہشت گردوں کی پیش قدمی کو روکا جاسکے۔
جمعے کے روز مالی کے حکام نے بتایا کہ فرانس کی سرکاری فوجوں نے دبالے کے قصبے کو زیر کر لیا ہے، جس پر پیر کے روز مذہبی شدت پسندوں نےقبضہ جما لیا تھا۔
اس سے قبل، مالی کی فوجوں نے بتایا تھا کہ ملک کے مشرق میں واقع کونعا نامی قصبے پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔
فرانسیسی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ مالی میں اِس وقت 1800فرانسیسی فوجیں موجود ہیں اور یہ کہ آئندہ دِنوں کے دوران اِن کی تعداد میں 2500تک کا اضافہ کردیا جائے گا۔
فرانس کا کہنا ہے کہ صورت ِحال مستحکم ہونے تک اُن کی فوجیں مالی میں رہیں گی۔
افریقہ کے لیے’ وائس آف امریکہ‘ کے نامہ نگار، ادریسا فال اِس وقت اِس سابق فرانسیسی کالونی میں موجود ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ابھی صورتِ حال واضح نہیں، جب کہ کئی لوگ خوف زدہ ہیں اور کچھ شہروں سے ٹیلی فون کا رابطہ منقطع ہے۔
لوریں فابو نے یہ بات ہفتے کے روز آئیوری کوسٹ کے دارالحکومت عابد جان میں مغربی افریقی ممالک کے سربراہ اجلاس سے خطاب میں کہی، جہاں وہ لڑائی میں فرانسیسی فوج کی مدد کے لیے مزید فوجیں مالی بھیجنے پر غور کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ آنے والے دِنوں میں بماکو اور مالی کے دیگر مقامات کی طرف زیادہ سے زیادہ افریقی فوجیں براہِ راست پیش قدمی کریں۔
اُنھوں نے کہا کہ یورپ کی یہ کوشش ہے کہ مالی کی زیادہ سے زیادہ فوج کو تربیت فراہم کی جائے جو لڑائی کے لیے پُر عزم ہے اور اِس میں مستعدی سے شریک ہے۔
توقع ہے کہ ہمسایہ ممالک کم ازکم 3000فوجی مالی روانہ کریں گے، جِس سے ایک ہفتہ قبل فرانس مداخلت کر چکا ہے، تاکہ ملک کے شمال پر قابض اسلام پسند مسلح دہشت گردوں کی پیش قدمی کو روکا جاسکے۔
جمعے کے روز مالی کے حکام نے بتایا کہ فرانس کی سرکاری فوجوں نے دبالے کے قصبے کو زیر کر لیا ہے، جس پر پیر کے روز مذہبی شدت پسندوں نےقبضہ جما لیا تھا۔
اس سے قبل، مالی کی فوجوں نے بتایا تھا کہ ملک کے مشرق میں واقع کونعا نامی قصبے پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔
فرانسیسی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ مالی میں اِس وقت 1800فرانسیسی فوجیں موجود ہیں اور یہ کہ آئندہ دِنوں کے دوران اِن کی تعداد میں 2500تک کا اضافہ کردیا جائے گا۔
فرانس کا کہنا ہے کہ صورت ِحال مستحکم ہونے تک اُن کی فوجیں مالی میں رہیں گی۔
افریقہ کے لیے’ وائس آف امریکہ‘ کے نامہ نگار، ادریسا فال اِس وقت اِس سابق فرانسیسی کالونی میں موجود ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ابھی صورتِ حال واضح نہیں، جب کہ کئی لوگ خوف زدہ ہیں اور کچھ شہروں سے ٹیلی فون کا رابطہ منقطع ہے۔