اولمپکس میں شہسواری کے میدان سے ایک سومو پہلوان کا مجسمہ گھڑ سواروں کی شکایت پر ہٹا دیا گیا ہے۔ گھڑ سواروں کا کہنا تھا کہ مقابلوں کے درمیان گھوڑے سومو پہلوان کا مجسمہ دیکھ کر ڈر جاتے ہیں۔
یہ مجسمہ چیری کے ایک درخت کے ساتھ رکھا گیا تھا جہاں شہسواری کے مقابلے کے دوران کرتب دکھاتے گھڑ سوار ایک رکاوٹ پھلانگتے تھے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق گھڑ سواروں کا خیال تھا کہ رکاوٹ پھلانگتے ہی سومو پہلوان کا سامنا ہونے پر گھوڑے گھبرا رہے تھے۔
شہسواری کے اس میدان کے ڈیزائنر سانتیاگو واریلا اگرچہ بقیہ مقابلوں کے لیے اس مجسمے کو ہٹا رہے ہیں، لیکن انہوں نے سومو پہلوان کو میدان میں رکھنے کا دفاع کرتے ہوئے اے پی کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ سومو پہلوان کے مجسمے کی وجہ سے گھڑ سوار متعدد بار اپنے کرتبوں میں ناکام نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجسمے کو ہٹانے کا فیصلہ گھڑ سواروں کی جانب سے کی گئی شکایات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بحث فضول ہے۔ ان کے بقول لوگ میڈیا کے سامنے جا کر ایسی باتیں کر رہے ہیں جو درست نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میدان میں گھوڑے بالکل درست طریقے سے رکاوٹیں پھلانگ رہے ہیں۔
اے پی کے مطابق منگل کے روز مقابلے کے ابتدائی راؤنڈز میں کئی گھوڑے سومو پہلوان کے اس مجسمے کے پاس آ کر رک گئے۔ یہ پہلوان ایسی جگہ پر رکھا گیا تھا جہاں ایک موڑ آتا ہے اور اس کے بعد گھوڑے کے یکدم سامنے انسان کی جسامت والا ایک بڑا سا مجسمہ آ جاتا ہے۔
ایک برطانوی گھڑ سوار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے چار یا پانچ گھوڑوں کو اس رکاوٹ پر گھبراتے ہوئےدیکھا۔
جہاں کچھ گھڑ سواروں نے سومو پہلوان کے مجسمے پر اعتراض کیا ہے وہیں گھڑ سوار وریلا کے تیار کئے گئے میدان کی تعریف کرتے ہوئے نظر آئے۔