کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے منگل کو اعتراف کیا کہ انہیں پارلیمانی انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑے گا، جس کی وجہ سے وہ ایک بار پھر حکومت چلانے کے لیے اپوزیشن کے قانون سازوں پر انحصار کریں گے۔
49 سالہ ٹروڈو اپنے عہدے کی معیاد ختم ہونے سے دو سال قبل الیکشن کروانے کے بعد پیر کی ووٹنگ میں تیسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے قبل از وقت انتخابات اس توقع پر کرائے تھے کہ کوویڈ 19 وبائی مرض کے دوران اپنے مفت اخراجات کے پروگرام کے باعث وسیع عوامی تائید حاصل ہو جائے گی۔
2019 سے اپنی پارٹی کی عدوی کمی کے باعث انہیں قانون سازی کے حوالے سے دوسری جماعتوں کے ساتھ معاہدے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
انتخابات کے عبوری نتائج سے 2019 کے انتخابات کے مقابلے میں عملی طور پر کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی، جس کی وجہ سے یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ ٹروڈو نے آخر انتخابات کیوں کروائے، جس کے نتیجے میں حزب مخالف کی کنزرویٹو پارٹی ایک بار پھر دباؤ ڈالنے کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔
ٹروڈو نے، جو 2015 سے اقتدار میں ہیں، کہا ہے کہ ان کے پاس حکومت جاری رکھنے کا واضح مینڈیٹ ہے۔ وہ ایک بار پھر حکومت کرنے کے لیے بائیں بازو کی ایک چھوٹی جماعت ڈیموکریٹس کی حمایت پر انحصار کریں گے۔
انہوں نے مانٹریال میں اپنے حامیوں سے کہا کہ آپ نے اس پارلیمنٹ اور اس حکومت کو واضح سمت دی ہے۔ وہ روایت کے مطابق ووٹنگ کے چند گھنٹوں کے بعد اپنے حلقے کے ایک میٹرو اسٹیشن کے باہر اپنے حامیوں سے بات کر رہے تھے۔
اپنی پوری انتخابی مہم کے دوران، ٹروڈو نے اپنے ووٹروں سے یہ وعدہ کیا کہ وہ اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کریں گے۔
کیپیٹل اکنامکس میں کینیڈا کے ایک ماہر معاشیات اسٹیفن براؤن نے کہا ہے کہ دوبارہ منتخب ہونے والی لبرل پارٹی اپنی مالیاتی پالیسی میں معمولی نرمی لا سکتی ہے۔
براؤن نے کہا ہے کہ "یہ امکان موجود ہے کہ آنے والے برسوں میں بجٹ کا خسارہ وسیع تر رہے گا اور اس کی منظوری کے لیے انہیں این ڈی پی کے قانون سازوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔"
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے کینیڈا کی معیشت پر دباؤ ہے اور اس وقت کینیڈین ڈالر کی قمت تقریباً 78 امریکی سینٹ کے مساوی ہے۔
عبوری نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ لبرل پارٹی 158 حلقوں میں آگے ہے۔ جب کہ 338 کے ایوان میں ٹروڈو کو 170 نشستیں درکار ہیں۔ کنزرویٹو 119 سیٹوں پر سبقت لے رہے ہیں جب کہ نیو ڈیموکریٹس 25 نشستوں پر آگے ہیں۔
منگل کے روز ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ ووٹوں کی گنتی کی جائے گی، جس سے کچھ نشستوں کے نتائج پر اثر پڑ سکتا ہے۔