امریکی منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے محکمہٴ توانائی کی سربراہی کے لیے نامزد کردہ اہل کار نے جمعرات کے روز اس شک و شبہے کا اظہار کیا کہ اُنھوں نے توانائی کے محکمے کو بند کرنے کی تجویز دی تھی، جو ملک کے جوہری ذخیرے کا انتظام سنبھالتا ہے۔
سینیٹ کی توانائی اور قدرتی وسائل سے متعلق کمیٹی کی سماعت کے دوران، ٹیکساس کے سابق گورنر، رِک پیری نے کہا کہ ’’مجھے افسوس ہے کہ میں نے اسے بند کرنے کی بات کی تھی‘‘۔
سنہ 2011 میں وہ ری پبلیکن صدارتی امیدوار تھے۔ پیری نے وعدہ کیا کہ وہ محکمہٴ توانائی کو ختم کردیں گے۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ جمعرات کو اُنھوں نےاپنی سوچ بدل دی ہے، چونکہ اُنھیں محکمہٴ توانائی کی جانب سے انجام دیے جانے والے کام سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
پیری نے، جو ریکارڈ 14 برس تک ٹیکساس کی تیل سے مالا مال ریاست کے گورنر رہ چکے ہیں، ایک طویل عرصے سے تیل کی پیداوار اور ایندھن کے دیگر روایتی ذرائع کو فروغ دینے کی کوششیں جاری رکھ چکے ہیں۔ تاہم، اُنھوں نے توانائی کی پیداوار کو وسعت دینے کا نیا انداز اپنانے پر زور دیا تھا، جس میں ایندھن کے روایتی ذرائع اور قابلِ تجدید پیداور پر زور دیا گیا تھا، جب کہ بہت بعد میں، ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر براک اوباما نے اِس حکمتِ عملی کی توثیق کی تھی۔
گورنر کے طور پر، اُنھوں نے ٹیکساس کے بارے میں، جو تیل اور گیس کی پیدوار کی سرکردہ ریاست ہے، اُنھوں نے اپنی ریاست کو ملک میں توانائی پیدا کرنے والا اہم خطہ بنا دیا تھا، جب کہ ٹیکساس شمسی توانائی فراہم کرنے والی چوٹی کی 10 ریاستوں میں سے ایک بن گئی تھی۔
پیری نے جمعرات کو اس بات کا عہد کیا کہ نامزدگی کی توثیق کی صورت میں وہ توانائی کے فروغ پر کام کریں گے۔