امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے میزائل یا جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو انہیں سخت مایوسی ہوگی۔
جمعے کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات پر یقین کا بھی اظہار کیا۔
صدر کا کہنا تھا کہ اگر کم جونگ ان نے اتفاقِ رائے کے برخلاف کوئی حرکت کی تو انہیں اس پر حیرت ہوگی اور اگر کوئی [میزائل]تجربہ ہوا تو وہ سخت مایوس ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کے دو تھنک ٹینکس اور جنوبی کوریا کے انٹیلی جنس ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنی ایک میزائل تجربہ گاہ پر تعمیرات دوبارہ شروع کردی ہیں۔
شمالی کوریا کے مغرب میں واقع سوہائے نامی علاقے میں قائم یہ تجربہ گاہ وہی ہے جسے کم جونگ ان نے گزشتہ سال جون میں صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے بعد اعتماد سازی کے اقدام کے طور پر غیر مؤثر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جنوبی کوریا کے خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کے نزدیک واقع ایک میزائل فیکٹری میں بھی نئی سرگرمیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔
یہ وہی فیکٹری ہے جہاں شمالی کوریا نے اپنا وہ پہلا بین البراعظمی میزائل تیار کیا تھا جس کی مار شمالی کورین حکام کے دعوے کے مطابق امریکہ تک ہے۔
امریکی ریڈیو اسٹیشن 'این پی آر' نے کیلی فورنیا کے ایک تھنک ٹینک سے وابستہ ماہرین کے حوالے سے جمعے کو رپورٹ دی ہے کہ سنم ڈونگ نامی علاقے میں واقع فیکٹری کی نئی سیٹلائٹ تصاویر سے لگتا ہے کہ شمالی کوریا کسی نئے میزائل یا خلائی راکٹ کے تجربے کی تیاریاں کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس نے حالیہ رپورٹ پر ردِ عمل کے لیے وائٹ ہاؤس، محکمۂ خارجہ اور پینٹاگون سے رابطہ کیا تھا لیکن تاحال کسی نے اس پر کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے۔
شمالی کوریا نے 2017ء کے بعد سے کوئی جوہری اور میزائل تجربہ نہیں کیا ہے جسے صدر ٹرمپ پیانگ یانگ کے ساتھ جاری اپنی حکومت کی سفارت کاری کا ایک مثبت نتیجہ قرار دیتے آئے ہیں۔
شمالی کوریا کی میزائل سائٹس پر نئی سرگرمیوں کی اطلاعات صدر ٹرمپ اور چیئرمین کم کی گزشتہ ماہ ویتنام میں ہونے والی ملاقات کے بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد سامنے آئی ہیں۔
تاہم دونوں ملکوں نے ملاقات میں کوئی معاہدہ نہ ہونے کے باوجود تعلقات کی بہتری کے لیے باہم رابطے جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔